میں کہیں جارہا تھا کہ اچانک میری نگاہ ایک باعمامہ اسلامی بھائی پر پڑی جو حیا سے نگاہیں جھکائے ایک طرف بڑھے چلے جا رہے تھے، میری خوشی کی انتہا نہ رہی، میں بے ساختہ ان کی جانب لپکا اور قریب جاکر باآوازِ بلند انہیں سلام کیا، یہ وہ اسلامی بھائی نہیں تھے جن سے میں اس دن ملا تھا، اس کے باوجود انہوں نے سلام کا جواب دیتے ہوئے خندہ پیشانی کے ساتھ مجھ سے مصافحہ کیا اور میری طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگے اس سے پہلے کہ وہ مجھ سے کچھ پوچھتے میں نے اپنی زندگی میں آنے والے مدنی انقلاب کی
داستان اوّل تا آخر بیان کرنے کے بعد ان کے سامنے اپنی اس خواہش کا اظہار کر دیاکہ میں بھی اسی مردِ قلندر کے دامن کرم سے وابستہ ہونا چاہتا ہوں جس کے دامن سے میرے وہ محسن اور غالباً آپ بھی وابستہ ہیں ، میرے منہ سے یہ بات سن کر ان کے چہرہ پر مسکراہٹ کھیلنے لگی پھر انہوں نے مجھے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں پابندی سے شرکت کرنے کی تاکید کی، میں سمجھ گیا کہ دعوتِ اسلامی سے وابستہ ہونے اور نیکیوں پر استقامت پانے کا ذریعہ ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کرنا ہے لہٰذا میں ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کرنے لگا۔ رفتہ رفتہ میرا چہرہ سرکار صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سنّت (داڑھی شریف) سے سج گیا، میں نے عمامہ شریف کا تاج اور سنّت کے مطابق سفید لباس بھی اپنا لیا اور یوں دیکھتے ہی دیکھتے اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ مجھ جیسا گناہگار انسان ایک اسلامی بھائی کی تھوڑی سی توجہ اور انفرادی کوشش کی برکت سے تھوڑے ہی عرصے میں سنّتوں کے