فرمَانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جو مجھ پر روزِ جمعہ دُرُود شریف پڑھے گا میں قیامت کے دن اُس کی شفاعت کروں گا۔ (جمع الجوامع )
فَذٰلِکَ یَوْمَئِذٍ یَّوْمٌ عَسِیْرٌ عَلَی الْکٰفِرِیْنَ غَیْرُ یَسِیْرٍ(ترجمۂ کنزالایمان:تو وہ دن کرّا (سخت)دن ہے ۔کافروں پر آسان نہیں (پ۲۹،المدثر:۹))۔ لہٰذا آیات میں تعارض نہیں اور ہوسکتا ہے کہ قیامت کا دن پچاس ہزار سال کا ہو مگر بعض کو ایک ہزار سال کا محسوس ہو،بعض کو اس سے بھی کم حتی کہ ابرار کو ایک ساعت کا محسوس ہوگا جیسے ایک ہی رات آرام والے کو چھوٹی محسوس ہوتی ہے تکلیف والے کو بڑی۔(مراٰۃ المناجیح ،۷/۶۷ بتصرف)
عذابِ قبر و محشرسے بچا لو نارِ دوزخ سے
خدارا ساتھ لے کے جاؤ جنّت یارسول اللہ!
(وسائل بخشش)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
غُربت پر صبْر
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یہ سب فضائل اُس غریب مسلمان کے لئے ہیں جو اپنی غُربت پرصبْر کرے۔ہر وقْت جمعِ مال کے چکر میں پڑا رہنے والا، امیروں اور اُن کی نعمتوں کو دیکھ دیکھ کر دل جَلانے یا حسَد کی آفت میں مُبتَلا ہونے والا مُفْلِس ونادار جو اپنی غُربت پر صابِر نہیں وہ بیان کردہ اِنعام کا مستحق نہیں اور اگر بدقسمتی سے بے صبْری میں مزید آگے بڑھ گیا تو پھر ذِلَّت ورُسوائی مُقدَّر بن سکتی ہے۔ پس!ناداروں اور مُصیبت کے ماروں کو بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خُفیہ تدبیرسے ڈرتے رہنا ضروری ہے کیوں کہ ہو سکتا ہے اِن آفَتوں کے ذَرِیْعے آزمائش میں ڈالا گیا ہو اور گِلہ شِکوَہ، بے صبْری اورغربَت ومصیبت کو حرام ذَرائع سے