فرمَانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:جس کے پاس میرا ذِکر ہوا اور اُس نے مجھ پر دُرُود شریف نہ پڑھا اُس نے جفا کی۔ (عبد الرزاق)
جنّت میں فقیر وں ،غریبوں کا داخِلہ امیروں سے پہلے ہو گا جیسا کہ حضرتِ سیِّدُنا ابوہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے رِوایت ہے کہ نبیٔ کریم، رَءُ وفٌ رَّحیم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم کا فرمانِ دلنشین ہے: ’’ مسلمان فُقراء اَغنیاء سے آدھا دن پہلے جنّت میں داخِل ہو جائیں گے اور وہ (آدھا دن) 500 سال (کے برابر) ہو گا۔‘‘
(تِرمذی، کتاب الزھد،باب ما جاء ان فقراء المھاجرین الخ، ۴/۱۵۸،حدیث:۲۳۶۱)
حکیم ُالا ُمَّت حضرت مفتی احمد یارخان نعیمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِیغریبوں کے امیروں سے پانچ سو سال پہلے جنّت میں داخلے کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : خیال رہے کہ یہ دیر حساب کی وجہ سے نہ ہوگی رب تعالیٰ سارے عالم کا حساب بہت جلد لے گا یہ ان فقراء کی شان دکھانے کے لیے ہوگی کہ امیروں کو حساب کے نام پر روک لیا گیا اور فقیروں کو جنت کی طرف چلتا کردیا گیا۔مفتی صاحب رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہپانچ سو سال کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : یعنی قیامت کا دن ایک ہزار برس کا ہے،رب تعالیٰ فرماتاہے: اِنَّ یَوْمًا عِنْدَ رَبِّکَ کَاَلْفِ سَنَۃٍ مِّمَّا تَعُدُّوْنَ(ترجمۂ کنزالایمان:بے شک تمہارے رب کے یہاں ایک دن ایسا ہے جیسے تم لوگوں کی گنتی میں ہزار برس(پ۱۷،الحج:۴۷))ہاں بعض کو پچاس ہزار سال کا محسوس ہوگا،ان کے متعلق رب فرماتا ہے:فِیْ یَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُہ خَمْسِیْنَ اَلْفَ سَنَۃٍ(ترجمۂ کنزالایمان:وہ عذاب اس دن ہوگا جس کی مقدار پچاس ہزار برس ہے۔(پ۲۹،المعارج:۴))اور بعض مؤمنین کو گھڑی بھر کا محسوس ہوگا،رب تعالیٰ فرماتا ہے: