فرمَانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:مجھ پر دُرُود شریف پڑھو اللہ عزّوجلّتم پر رَحمت بھیجے گا۔ (ابن عدی)
اکثر جنّتی غریب ہوں گے
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ذِکر کردہ رِوایتِ ذیشان غریبوں اور محتاجوں کے لئے کس قدَر ڈھارس نشان ہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ غرباء ومساکین پر رحم فرماتے ہوئے اُنہیں جنّت عطا فرمائے گا اور جنّت پانے والے اکثر وہ خوش نصیب مسلمان ہوں گے جو دُنیا میں فقْر وفاقہ اور غُربت کی زندگی بَسَر کرتے رہے ہوں گے جیسا کہ حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ بنعَمْرورَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے رِوایت ہے کہ سردارِمَکَّۂ مُکَرَّمَہ، سلطانِ مَدِیْنَۂ مُنَوَّرہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم کافرمانِ جنّت نشان ہے: ’’اِطَّلَعْتُ فِی الْجَنَّۃِ فَرَاَیْتُ اَکْثَرَ اَہْلِہَا الْفُقَرَاءَیعنی میں نے جب جنّت کو مُلاحَظہ کیا تو دیکھا کہ جنّتیوں میں اَکثر تعداد فقراء (یعنی غریب لوگوں ) کی ہے۔‘‘(مسند احمد،مسند عبد اللہ بن عباس،۱/۵۰۴،حدیث:۲۰۸۶)
دے حُسنِ اخلاق کی دولت، کر دے عطا اِخلاص کی نعمت
مجھ کو خزانہ دے تقویٰ کا، یا اللہ مِری جھولی بھر دے
(وسائل بخشش)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
دُعائے نبیِٔ رحمت اور مساکین سے مَحَبَّت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! غُربت ومسکینی تو وہ آزمائش ہے جس میں مُبتَلا مسلمان اگر صبْر کا دامن تھامے ہوئے غور وفِکْر کرے تو اُسے پتا چلے گاکہ اَحادیثِ مُبارَکہ میں غُرباء و مساکین کے کتنے فضائِل بیان کئے گئے ہیں ، اِسلام میں ایسے لوگ حقیر نہیں بلکہ لائِقِ مَحَبَّت