فرمَانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جس نے مجھ پرروزِ جمعہ دو سو بار دُرُودِ پاک پڑھا اُس کے دو سو سال کے گناہ معاف ہوں گے۔ (جمع الجوامع )
جنّت کے لئے باعثِ عزَّت وعظَمت ہیں جیسا کہ حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ رِوایت کرتے ہیں کہ غریبوں کے مَلْجَا ومَاوٰی،احمدِ مجتبیٰ، محمد ِ مُصطفیٰصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم کا فرمانِ والاشان ہے: ’’جہنّم اور جنّت میں مُباحَثہ ہوا تو جہنّم نے کہا: ’’مجھے ظالِم اور مُتَکَبِّر لوگوں کے ساتھ فضیلت دی گئی ہے۔ ‘‘ جنّت نے کہا: ’’مجھے کیا ہوا کہ مجھ میں صرف کمزور ولاچار اور عاجِز لوگ داخِل ہوں گے۔‘‘ تواللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰی نے جنّت سے فرمایا: ’’اے جنّت! تُو میری رحمت ہے، میں اپنے بندوں میں سے جس پر چاہوں گا تیرے ذریعے رَحْم فرماؤں گا اور دوزخ سے فرمایا: اے جہنّم! تُو میرا عذاب ہے میں اپنے بندوں میں سے جسے چاہوں گا تیرے ذریعے عذاب دوں گا۔‘‘
( مسلم،کتاب الجنۃالخ،باب النار یدخلھا الجبارون الخ،ص۱۵۲۴،حدیث:۲۸۴۶مختصرا)
حضرتِ سیِّدُنا علاّمہ علی بن سلطان محمد قاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَارِیاِس حدیثِ پاک میں موجود لفظ ’’ضُعَفَاء‘‘کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں : ’’یہاں کمزوروں سے مراد وہ مسلمان ہیں جو مالی اور جسمانی طور پر کمزور ہیں۔‘‘
(مرقاۃ المفاتیح ،کتاب الفتن ،باب خلق الجنۃ و النار،ج۹، ص۶۶۲،تحت الحدیث:۵۶۹۴)
تاج و تخت و حکومت مت دے، کثرتِ مال و دولت مت دے
اپنی رِضا کا دے دے مُژدہ، یا اللہ مِری جھولی بھر دے
(وسائل بخشش)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد