فرمَانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم: جو لوگ اپنی مجلس سےاللہکے ذِکر اور نبی پر دُرُود شریف پڑھے بغیراُٹھ گئے تو وہ بد بودار مردار سے اُٹھے۔ (شعب الایمان)
رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن فرماتے ہیں : اِس (یعنی دُکھیارے اور لاچار کی دُعا کی قبولِیّت) کی طرف توخود قراٰنِ عظیم میں اِشارہ موجود : اَمَّنۡ یُّجِیۡبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاہُ وَ یَکْشِفُ السُّوۡٓءَ(پ۲۰، النمل:۶۲)
ترجمۂ کنزالایمان:یا وہ جو لاچار کی سنتا ہے، جب اُسے پکارے اور دُور کر دیتا ہے برائی۔
(فضائل دعا،ص۲۱۸)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!خدا عَزَّوَجَلَّ کی قسم! دُنیا کی رنگینیوں میں گُم مالدار و صاحبِ اِقتِدار کے مُقابَلے میں سنّتوں کا پابند غریب و نادار خوش نصیب وبخت بیدار ہے اور وہ آخِرت میں کامیاب ہے جو غُربت، اَمراض و آفات میں مُبتَلا ہونے کے باوُجود اللہ غَفَّار عَزَّوَجَلَّاور اُس کے رسولِ ذی وَقارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہ وَ اٰلہٖ وَ سَلَّم کا اِطاعت گُزار ہے۔
زباں پر شِکوۂ رنج و اَلَم لایا نہیں کرتے
نبی کے نام لیوا غم سے گھبرایا نہیں کرتے
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
مسکینوں کے لئے جنّت
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! وہ مسلمان جو آج اہلِ دُنیا کی نظر میں حقیر تصوُّر کئے جاتے ہیں ، غریب سمجھ کر حلقۂ اَحباب سے دُور کر دیئے جاتے ہیں ، قلّتِ مال کے سبب منہ نہیں لگائے جاتے، لیکن قربان جائیے اللہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّکی رحمت پر کہ یہی لوگ