فرمَانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم: تم جہاں بھی ہو مجھ پر دُرُود پڑھو کہ تمہارا دُرُود مجھ تک پہنچتا ہے ۔(طبرانی)
نقْشِ قدَم پر چلتے ہوئے تنگدستیوں ، محتاجیوں اور گھریلو پریشانیوں سے گھبرا کر گِلہ شِکوَہ کرنے کے بجائے ہمیشہاللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں رُجوع کرنا چاہئے اور اُس کی رِضا پر راضی رہنا چاہئے اور دُعا کی کثرت کرنی چاہئے جیسا کہ
پریشان حال کی دعا
ایک بُزُرگ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی خدمت میں ایک شخص نے عرض کی، حُضُور! اَہل و عِیال کی فکر نے مجھے پریشان کر رکھا ہے۔ میرے حق میں دعا فرمایئے۔ جواب دیا: ’’تیرے اَہل و عِیال جب تجھ سے آٹا اور روٹی نہ ہونے کی شِکایت کریں تو اُس وَقت اللہ تَبَارَکَ وَتَعَالٰیسے دُعا کیا کر کہ تیری اُس وَقت کی دُعاقَبولیّت کے زیادہ قریب ہے۔‘‘( روضُ الرِیاحین، ص۲۵)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جس کی تنگدستی عُرُوج پر ہو گی یقینا وہ بے حد دُکھی اور غمگین ہو گا اور دُکھیاروں کی دُعا قبول ہوتی ہے جیسا کہ دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ کتابِ مُستَطَاب ’’فضائِلِ دُعا‘‘میں اعلیٰ حضرت کے والدِ مہربان رئِیسُ الْمُتَکَلِّمِینحضرتِ علّامہ مولانا نقِی علی خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّاننے مستجابُ الدَّعوات شخصیَّات (یعنی جن لوگوں کی دُعائیں قبول ہوتی ہیں اُن) میں سب سے پہلے نمبر پر لکھا ہے، ’’اوّل: مُضطَر (یعنی بے چین و پریشان حال)۔‘‘
اِس کی شرح میں سرکارِ اعلیٰحضرت، اِمامِ اَہلسنّت مولانا شاہ امام اَحمد رَضا خان عَلَیْہِ