فرمَانِ مُصطَفٰے صَلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:جس کے پاس میرا ذِکر ہو اور وہ مجھ پر دُرُود شریف نہ پڑھے تو وہ لوگوں میں سے کنجوس ترین شخص ہے۔ (مسند احمد)
بنوادیجئے،‘‘بچّیوں نے ضِد کرتے ہوئے کہا۔ آپ رَحمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیہنے فرمایا: ’’میری بچّیو!عِید کا دِن ا للّٰہُ رَبُّ الْعِزَّتعَزَّوَجَلَّ کی عِبادت کرنے ،اُ سکا شُکر بجالانے کا دِن ہے ،نئے کپڑے پہننا ضَروری تو نہیں ! ‘‘، ’’ بابا جان ! آپ کا فرمانا بیشک دُرُست ہے لیکن ہماری سَہَیلیاں ہمیں طَعنے دیں گی کہ تم امیرُ المؤمنین کی لڑکیاں ہو اور عید کے روز بھی وُہی پُرانے کپڑے پَہن رکھے ہیں ! ‘‘ یہ کہتے ہوئے بچّیوں کی آنکھوں میں آنسو بھر آئے ۔ بچّیوں کی باتیں سُن کر آپ رَحمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیہ کا دِل بھی بھر آیا۔آپ رَحمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیہ نے خازِن (وزیر ِمالیات) کو بُلا کر فرمایا:’’مجھے میری ایک ماہ کی تنخواہ پیشگی لادو۔‘‘ خازِن نے عَرض کی ،’’حُضُور! کیا آپ کو یقین ہے کہ آپ ایک ماہ تک زندہ رہیں گے؟‘‘آپ رَحمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیہ نے فرمایا:’’جَزَاکَ اللہتُونے بیشک عُمدہ اور صحیح بات کہی ۔ ‘‘ خازِن چلا گیا۔آپرَحمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیہنے بچّیوں سے فرمایا،’’پیاری بیٹیو! اللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ وَ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی رِضا پر اپنی خواہِشات کو قُربان کردو ۔ (مَعْدَنِ اَخلاق ،حصۂ اوّل، ص ۷۵۲ تا ۸۵۲)
اللہُ رَبُّ الْعِزَّتعَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رحمت ہواور اُن کے صدْقے ہماری بے حساب مَغْفِرَت ہو۔اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمیں بھی اپنے اَسلافِ کِرام رَحِمَھُمُ اللہُ السَّلامکے