فرمایا : ” رات یا دن ، چاند یا سورج یا ہوا کو بُرا نہ کہو کہ یہ ایک قوم کے لئے رحمت ہے تو دوسری قوم کے لئے عذاب ہے ۔ “ ( 1) اسبابِ شر میں سے ایک آندھی بھی ہے کیونکہ ہوا فرمانِ نبوی کے مطابق اللہ پاک کی رحمت میں سے ہے کہ رحمت بھی لاتی ہے اور عذاب بھی لاتی ہے ۔ حضور رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ حکم ارشاد فرمایا ہے کہ جب ہوا تیز ہوجائے تو اللہ پاک سے ہوا کی بھلائی اور جس چیز کے ساتھ بھیجی گئی ہے اس کی بھلائی مانگی جائے ، ہوا کی بُرائی اور جس چیز کے ساتھ بھیجی گئی ہے اُس کی بُرائی سے اللہ کی پناہ مانگی جائے ۔ ( )
سرورِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمجب ہوا یا بادل کو ملاحظہ فرماتے تو رُخِ مقدَّس کا رنگ تبدیل ہوجاتا ، کبھی آگے آتے کبھی پیچھے ہوتے ، پھر جب بارش ہوجاتی تو یہ کیفیت دُورہوجاتی اور ارشاد فرماتے : ” ایک قوم کو ہوا کے ساتھ عذاب دیا گیا ہے ۔ “
ایک قوم نے بادل کو دیکھا تھا تو بولے تھے :
هٰذَا عَارِضٌ مُّمْطِرُنَاؕ ( پ۲۶ ، الاحقاف : ۲۴)
ترجمۂ کنز الایمان : یہ بادل ہے کہ ہم پر برسے گا ۔ (2 )
( لیکن وہ دردناک عذاب کی آندھی تھی ۔ )
رحمت کے اسباب سے اللہ پاک اپنے بندوں کی امید بندھاتا ہے ، جیسے نمی بھرے بادل ، خوشگوار ہوا ، ضرورت کے وقت مناسب بارش ۔ جبھی بارش کے وقت یہ دُعا پڑھی جاتی ہے : اَللّٰہُمَّ سُقْیَا رَحْمَۃٍ وَلَا سُقْیَا عَذَابٍ یعنی اے اللہ! رحمت کی بارش عطا فرما عذاب کی بارش نہ بھیج ۔
گناہ کے بعد تدبیریں :
ممنوعہ اسباب میں پڑنے کے سبب نقصان کے اسباب پختہ ہوجائیں اور اب آدمی نقصان کے اسباب سے بچنے کی تدبیریں کرے تو عموماً یہ تدبیریں فائدہ نہیں دیتیں ، جیسے کوئی آدمی بدشگونی لیتے ہوئے مصیبت کے ڈر
________________________________
1 - معجم اوسط ، ۳ / ۳۱۴ ، حدیث : ۴۶۹۸
2 - ابو داود ، کتاب الادب ، باب مایقول اذا ھاجت الریح ، ۴ / ۴۲۱ ، حدیث : ۵۰۹۷ ، بتغیر قلیل
مسلم ، کتاب صلاة الاستسقاء ، باب التعوذ عند رؤیة الریح الخ ، ص۳۴۸ ، حدیث : ۲۰۸۵
3 - بخاری ، کتاب التفسیر ، باب فلما راوہ عارضا الخ ، ۳ / ۳۲۶ ، حدیث : ۴۸۲۹
مسلم ، کتاب صلاة الاستسقاء ، باب التعوذ عند رؤیة الریح الخ ، ص۳۴۸ ، حدیث : ۲۰۸۵