Brailvi Books

فیضان صفر المظفر
11 - 29
 جب تم میں سے کوئی ناپسندیدہ آثار دیکھے تو کہے : اَللّٰہُمّ لَا یَأتِیْ بِالْحَسَنَاتِ اِلَّا اَنْتَ ، وَلَا یَذْہَبُ بِالسَّیِّئَاتِ اِلَّا اَنْتَ ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِکَ ( یعنی الٰہی! نیکیاں تُو ہی عطا فرماتا ہے ، بُرائیاں تُو ہی دُور فرماتا ہے ، تیرے بنا نیکی کی قوت ہے نہ بُرائی سے بچنے کی طاقت ۔ )  “ (1 ) دوسری روایت میں یہ الفاظ ہیں :  بدشگونی مسلمان کو نقصان نہ دے ۔ 
بدشگونی کسے نقصان دیتی ہے ؟ 
حضرت سیِّدُنا انس بن مالک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  بیان کرتے ہیں کہ رسولِ محتشم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : بدشگونی کوئی چیز نہیں ، بُرا شگون اُس پر ہے جس نے بدشگونی لی ۔ ( ) 
حضرت سیِّدُنا عبْدُاللہ بن مسعودرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں : بدشگونی اُسی کو نقصان دیتی ہے جو بُرا شگون لے ۔  اس کا مطلب یہ ہے کہ جو بدشگونی لے یعنی کچھ سُن یا دیکھ کر بُرے شگون کا یقین کرلے اور اپنے کسی کام سے رُک جائے تو اُسے بُرائی پہنچ ہی جائے گی ۔ 
اور جو اللہ پاک پر توکل کرے ، بھروسا رکھے ، خوف اور امید کے ساتھ دل سے بارگاہِ الٰہی کی طرف متوجہ رہے ، دل سے ان ڈراؤنے اسبابِ شر کا خیال نکال دے اور وہ دُعائیں پڑھے جن کا احادیث میں فرمایا گیا ہے اور اپنا کام کرگزرے تو ایسے یقین والے بندۂ مؤمن کو بدشگونی کوئی نقصان نہیں دے گی ۔ 
حضرت سیِّدُنا عبْدُاللہ بن عباسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا جب کوّے کی کائیں کائیں سُنتے تو فرماتے : اَللّٰہُمَّ لَا طَیْرَ اِلَّا طَیْرُکَ وَلَا خَیْرَ اِلَّا خَیْرُکَ ( یعنی الٰہی! تیری فال فال ہے اور تیری ہی خیر خیر)  ۔ 
بُرائی کو بھلائی ٹال دیتی ہے : 
آسمانی عذاب کے آثار مثلاً چاند گہن جیسے ڈارؤنے اسباب کے متعلق پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا حکم ہے کہ جب تک وہ چلے نہ جائیں ، نماز ، دعا ، صدقہ اور غلام آزاد کرنے جیسے نیک اعمال میں مشغول رہا جائے ۔  ان سب سے بھی یہی پتہ چلتا ہے کہ بُرے اسباب سامنے آئیں تو شریعت کا حکم یہ ہے کہ ان امور میں مشغول ہو جائے جن سے عذاب کے ڈراؤنے اسباب دُور ہونے کی امید ہو جیسے نیک اعمال ، دُعا ، اللہ پر سچا توکل



________________________________
1 -    ابو داود ، کتاب الطب ، باب فی الطیرة ، ۴ /  ۲۵ ، حدیث : ۳۹۱۹ 
2 -    ابن حبان ، کتاب العدوی والطیرة والفال ، ذکر الخبر الدال علی ان الطیرة     الخ ، ۷ /  ۶۴۲ ، حدیث : ۶۰۹۰