Brailvi Books

فیضان صفر المظفر
10 - 29
 عَنْہ  نے پوچھا : وہ کیوں؟ کہا : کیونکہ آپ اس میں اپنی ناپسندیدہ بات یعنی بُراشگون دیکھتے ہیں ۔  پھر کہا : ہاں! اگر وہ یہ کہتا ہوا گزر جائے کہ اَللّٰہُمَّ لَا طَیْرَ اِلَّا طَیْرُکَ وَلَا خَیْرَ اِلَّا خَیْرُکَ وَلَا رَبَّ غَیْرُکَ ( یعنی الٰہی! تیری فال فال ہے اور تیری ہی خیر خیر اور تیرے سوا کوئی ربّ نہیں) تو پھر ٹھیک ہے ۔  حضرت سیِّدُنا عبْدُاللہ بن عمرو بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے فرمایا : اور یہ بھی کہے : وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِکَ ( یعنی تیرے بنا نیکی کی قوت ہے نہ گناہ سے بچنے کی طاقت) ۔ حضرت سیِّدُنا کعب الاحبار رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے کہا : یہ آخری جملہ جنابِ عبْدُاللہ بن عمرو بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے بتایا ہے اور اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے ! بے شک یہ توکّل کی بنیاد ہے اور مؤمن کا جنتی خزانہ ہے ، جو بندہ یہ کہتا ہوا گزر جائے تو اُسے کوئی چیز نقصان نہیں دے گی ۔  حضرت سیِّدُنا عبْدُاللہ بن عمرو بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  نے فرمایا : اور اس بارے میں کیا خیال ہے کہ اگر وہ نہ گزرے اور بیٹھا رہے ؟ حضرت سیِّدُنا کعب الاحبار رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے کہا : پھر اُس کا دل شرک کی کڑواہٹ چکھے گا ۔ 
بدشگونی کے وقت دُعا : 
فرمانِ مصطفے ٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ہے : ہرانسان کے دل میں بدشگونی آہی جاتی ہے ، جب بندہ اسے محسوس کرے تو کہے : اَنَا عَبْدُ اللہِ ، مَا شَاءَ اللہُ ، لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ ، لَا یَأتِیْ بِالْحَسَنَاتِ اِلَّا اللہُ ، وَلَا یَذْہَبُ بِالسَّیِّئَاتِ اِلَّا اللہُ ، اَشْہَدُ اَنَّ اللہَ عَلٰی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ ( یعنی میں اللہ کا بندہ ہوں ، جو اللہ چاہے ، اللہ کے بنا کوئی قوت نہیں ، نیکیاں اللہ پاک ہی عطا کرتا ہے ، بُرائیاں اللہ پاک ہی ختم کرتا ہے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے ۔ ) پھر اپنے راستے پر چلا جائے ۔ (1 ) 
حضرت سیِّدُناا بنِ عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے کہ حضور نبی کریمصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا : جسے بدشگونی اس کے کام سے روک دے اُس نے شرک کیا ، اس کا کفارہ یہ ہے کہ ایسا شخص کہے : اَللّٰہُمَّ لَا طَیْرَ اِلَّا طَیْرُکَ وَلَا خَیْرَ اِلَّا خَیْرُکَ وَلَا اِلٰہَ غَیْرُکَ یعنی الٰہی! تیری فال فال ہے اور تیری ہی خیر خیر اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں ۔  ( 2) 
حضرت سیِّدُنا عُرْوَہ بن عامر قرشی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  بیان کرتے ہیں : بارگاہِ رسالت میں بدشگونی کا تذکرہ ہوا تو پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشاد فرمایا : اس میں بہترین نیک فال ہے ، بدشگونی مسلمان کو نہ لوٹائے ،



________________________________
1 -    مراسیل لابی داود ھامش علی سنن ابی داود ، کتاب الطھارة ، باب ماجاء فی الطیرة ، ص۲۰ 
2 -    مسند احمد ، مسند عبداللہ بن عمرو ، ۲ /  ۶۸۳ ، حدیث : ۷۰۶۶