Brailvi Books

فیضانِ ربیع الاول
9 - 85
دوسری روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں: ”پھر میں آیا اور مجھ پر انبیاء کا اختتام ہو گیا ۔  “ (1)
حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  سے بھی ایسی ہی حدیث مروی ہے ، اُس میں یوں ہے : ”لوگ اُس عمارت کے گرد پھرتے اور کہتے : وہ اینٹ کیوں نہ رکھ دی گئی؟ “  پھر حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا:  ”  تَووہ اینٹ  میں ہوں اور میں خاتَم النبیین ہوں ۔  “ (2)
نبوت کے ساتھ جلوہ گری: 
حضرت سیِّدُنا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے حضرت سیِّدُنا عرباض بن ساریہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  کی روایت کردہ حدیثِ پاک سے استدلال فرمایا کہ حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم شروع سے ہی توحیدِ باری تعالیٰ پر قائم ودائم تھے اور انہوں نے اس بات  کا انکار کرنے والوں کا رداِسی حدیث پاک سے فرمایا ہے ۔ 
بلکہ اس حدیثِ پاک سے تو یہ  دلیل بھی لی جاسکتی ہے کہ حضور رحمتِ عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نبوّت کے ساتھ ہی دنیا میں جلوہ گر ہوئے کیونکہ حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لئے نبوّت اُسی وقت سے ثابت ہے جب آپ کو پُشت آدم سے الگ فرما کر آپ سے  عہد لیا گیا، چنانچہ آپ تبھی سے نبی ہیں لیکن دنیا میں جلوہ گری کا وقت بعد کا تھا اور  دنیا میں جلوہ گری بعد میں ہونے سے یہ لازم نہیں آتا کہ  اس سے پہلے نبوّت بھی نہ ہو ۔ کسی کو کہیں کا حکمران بنایا جائے اور آئندہ کسی زمانے میں وہاں احکامات چلانے کا اختیار دیا جائے تو حکمرانی اُسی وقت سے ثابت ہوگی جب حکمران بنایا گیا تھا، یہ اور بات ہے کہ احکامات طے شدہ وقت آنے پر ہی چلائے ۔ 
بدمذہب سے دُور رہنے کا حکم: 
حضرت سیِّدُنا حنبل بن اسحاق رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: میں نے (اپنے چچا زاد اور استاد) حضرت سیِّدُنا امام احمد بن حنبل رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے پوچھا: اُس آدمی کے بارے میں کیا حکم ہے جو کہتا ہے کہ حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اعلانِ نبوّت سے پہلے اپنی قوم کے دین پر تھے ؟ تو آپ نے فرمایا:  ” یہ بُری بکواس ہے ، ایسا کہنے والے کی باتوں سے دُور رہا جائے اور اُس کے قریب نہ پھٹکا جائے ۔  “  میں نے عرض کی: ہمارا پڑوسی ابو



________________________________
1 -     مسلم، کتاب الفضائل، باب ذکر کونہ صلی الله علیہ وسلم خاتم النبیین، ص۹۶۶، حدیث: ۵۹۶۳
2 -      بخاری، کتاب المناقب، باب خاتم النبیین، ۲ /  ۴۸۴، حدیث: ۳۵۳۵