Brailvi Books

فیضانِ ربیع الاول
8 - 85
 حضورسیِّدُ المُرسَلِین، خاتَمُ النَّبِیِّیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کاذکرفرمایا ہے کیونکہ آپ سب نبیوں سے پہلے پیدا ہوئے اور سب کے بعد بھیجے گئے کہ  جب حضرت سیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی صورت بنائی گئی تب حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو اُن کی پُشت سے الگ فرمایا گیا ، نبوّت عطا کی گئی، عہد لیا گیا اور پھر آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پُشت میں واپس رکھ دیا گیا ۔ 
ایک  سوال اور اُس کا جواب: 
بیان کردہ بات  سے تو یہ پتہ چلتا ہے کہ حضرت سیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام کوحضورسیِّدُنا نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے پہلے پیدا کیا گیا ہے ؟اِس کا جواب یہ ہے کہ  اُس وقت حضرت سیِّدُنا آدمعَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے مبارک جسم میں حیات نہیں تھی، رُوح نہیں پھونکی گئی تھی جبکہ حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو پُشتِ آدم سے ظاہر کیا گیا توپیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اُس وقت بھی کامل حیات والے تھے ، آپ کو نبوّت سے سرفراز کیا گیا اور عہد لیا گیا لہٰذا حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سب نبیوں سے پہلے پیدا ہوئے اور سب کے بعد بھیجے گئے ، آپ اس اعتبار سے خاتَم النبیین ہیں کہ آپ کا زمانہ تمام انبیاء کے بعد ہے ، پس آپ  مُقَفِّی  ہیں یعنی تمام انبیائے کرام کے پیچھے آئے اورآپ  عَاقِب ہیں یعنی سب سے آخری نبی ہیں ۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے : 
مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ- (پ۲۲، الاحزاب: ۴۰)
ترجمۂ کنز الایمان: محمد تمہارے مردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں میں پچھلے ۔
قصرِ نبوت کی آخری اینٹ: 
حضرت سیِّدُنا جابررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے ، سرور ہردو عالَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم فرماتے ہیں: ”میری اور نبیوں کی مثال ایسی ہے جیسے کسی شخص نے ایک مکان پور ا کامل اور خوبصورت بنایا مگر ایک اینٹ کی جگہ خالی تھی، لوگ اس گھر میں جاتے اور اس کی خوبی و خوشنمائی سے تعجب کرتے اور تمنا کرتے کہ کسی طرح اس اینٹ کی جگہ خالی نہ ہوتی ۔  “ (1)



________________________________
1 -     بخاری، کتاب المناقب، باب خاتم النبیین، ۲ /  ۴۸۴، حدیث: ۳۵۳۴