Brailvi Books

فیضانِ ربیع الاول
7 - 85
 حصہ آپ ہی  ہیں  نیزآپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم انسانیت کی لڑی  کے وسط میں پرویا جانے والا سب سے بڑا وبیش قیمت موتی ہیں لہٰذا کچھ بعید نہیں کہ حضرت سیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام کے جسم مبارک میں رُوح پھونکے جانے سے پہلے امامُ الانبیاءصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی پُشت سے  الگ کرلیا گیا ہو ۔ 
حضور نہ ہوتے تو کچھ نہ ہوتا: 
مروی ہے حضرت سیِّدُنا آدم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے عرش پرنامِ محمد صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم لکھا دیکھا ۔ اللہ پاک نے حضرت سیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے ارشاد فرمایا: ”اگر محمد نہ ہوتے میں تمہیں پیدا نہ فرماتا ۔  “ (1) اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جب  مٹی سے حضرت سیِّدُنا آدم عَلَیْہِ السَّلَام کی صورت بنائی گئی تب حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو پُشتِ آدم عَلَیْہِ السَّلَام سے  الگ کیا گیا ، نبوّت عطا کی گئی، عہد لیا گیا اورواپس حضرت سیِّدُناآدمعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی پُشت میں رکھ دیا گیا اورپھرجب رسول اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا ظاہری دنیا میں جلوہ فرمانا اللہ پاک نے تقدیر میں لکھا ہوا تھا تب آپ دنیا میں تشریف لائے ۔ اس بات کی دلیل حضرت سیِّدُنا قتادہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی حدیث بھی ہے کہ  حضورنبی رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ”میں سب نبیوں سے پہلے پیدا ہوا اور سب کے بعد بھیجا گیا ۔  “ (2)اور ایک روایت میں ہے کہ ”میں سب لوگوں سے پہلے پیدا ہوا “ اورحضرت سیِّدُنا قتادہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی دوسری روایت میں اتنا زائد ہے کہ پھر حضوراکرم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: 
وَ اِذْ اَخَذْنَا مِنَ النَّبِیّٖنَ مِیْثَاقَهُمْ وَ مِنْكَ وَ مِنْ نُّوْحٍ وَّ اِبْرٰهِیْمَ وَ مُوْسٰى وَ عِیْسَى ابْنِ مَرْیَمَ۪-  (پ۲۱، الاحزاب: ۷)
ترجمۂ کنز الایمان: اور اے محبوب!  یاد کرو جب ہم نے نبیوں سے عہد لیا اور تم سے اور نوح اور ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ بن مریم سے ۔ (3)
حضرت سیِّدُنا نوح عَلَیْہِ السَّلَام پہلے رسول ہیں لیکن اللہ پاک نے مذکورہ آیت طیبہ میں اُن سے بھی پہلے



________________________________
1 -     مستدرک، کتاب آیات رسول الله التی فی دلائل النبوة، باب استغفار آدم علیہ السلام بحق محمد، ۳ /  ۵۱۷، حدیث: ۴۲۸۶
2 -     مسند الشامیین، ۴ /  ۳۴، حدیث: ۲۶۶۲
3 -      الطبقات لابن سعد، ذکر نبوة رسول اللہ، ۱ /  ۱۱۹