اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نبوّت بھی لکھی گئی ۔
تخلیقِ آدم سے پہلے خَاتَمُ النَّبِیِّیْن:
حدیثِ پاک میں جو فرمان ہے کہ ” بے شک میں اللہ تعالیٰ کے حضور لوحِ محفوظ میں خاتم النبیین لکھا تھا جبکہ حضرت آدم اپنے خمیر میں لوٹ رہے تھے “ (1)اِس سے یہ مُراد نہیں ہے کہ لوحِ محفوظ میں آپ کو خاتم النبیین اُس وقت لکھا گیا بلکہ مُراد یہ ہے کہ جب نوعِ انسانی کے پہلے فرد حضرت سیِّدُنا آدم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے جسمِ مبارک میں رُوح نہیں پھونکی گئی تھی حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم تب بھی لوحِ محفوظ میں خاتَم النبیین لکھے ہوئے تھے ۔
دوسری حدیث میں آتا ہے کہ اس وقت حضورِ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے لئے نبوت ثابت ہوچکی تھی ۔ یہ وجود کا تیسرا درجہ ہے یعنی علمِ الٰہی اور کتابتِ لوحِ محفوظ سے عینی وواقعی وجود میں تشریف لے آئے ، اُس وقت حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو حضرت سیِّدُنا آدم عَلٰی نَبِیِّنَاوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی مبارک پُشت سے باہرلایا گیا اور نبوّت عطا کی گئی، چنانچہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نبوّت پہلے تقدیر میں تھی اور لوحِ محفوظ میں لکھی ہوئی تھی اب اُس کے بعد ظاہر میں بھی پائی گئی ۔ حضرت سیِّدُنا میسرۃ الفجر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے بارگاہِ رسالت میں عرض کی: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! آپ کب سے نبی ہیں؟ ارشاد فرمایا: ”جبکہ آدم عَلَیْہِ السَّلَام رُوح اور جسم کے درمیان تھے ۔ “ (2)
بعض روایات کے مطابق یوں بھی عرض کی گئی ہے کہ آپ کب نبی لکھے گئے ۔ اگر یہ روایت درست ہو تو حضرت سیِّدُنا عرباض بن ساریہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ کی حدیث سے ملاکر اس حدیثِ پاک کو بھی حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی نبوت ثابت وواجب ہونے اور ظاہر میں نمودار ہونے پر محمول کیا جائے گا کیونکہ عربی میں لفظ”کتابت “ ثابت وواجب ہونے کے معنیٰ میں بھی استعمال ہوتا ہے خواہ شرعاً واجب ہو جیسے ارشادِ خداوندی ہے : (كُتِبَ عَلَیْكُمُ الصِّیَامُ (پ۲، البقرة: ۱۸۳) ترجمۂ کنز الایمان: تُم پر روزے فرض کئے گئے ۔ ) یا چاہے تقدیر کے اعتبار سے واجب ہو جیسے ارشادِ باری تعالیٰ ہے : (كَتَبَ اللّٰهُ لَاَغْلِبَنَّ اَنَا وَ رُسُلِیْؕ (پ۲۸، المجادلة: ۲۱) ترجمۂ
________________________________
1 - مسند احمد، مسند الشامیین، ۶ / ۸۷، حدیث: ۱۷۱۶۳
2 - ترمذی، کتاب المناقب، باب فی فضل النبی، ۵ / ۳۵۱، حدیث: ۳۶۲۹