Brailvi Books

فیضانِ ربیع الاول
4 - 85
 کیا کام کرے گی، چنانچہ اللہ پاک نے اپنے علم سے فرمایا: کتاب ہوجا!  وہ کتاب ہوگئی، بے شک بالیقین اللہ پاک کا علم قدیم اور ازلی ہے ، وہ ازل  یعنی ہمیشہ سے جانتا ہے کہ وہ کیا کیا پیدا فرمائے گا، پھر اللہ پاک نے آسمانوں اور زمین کی پیدائش سے پہلے ہی یہ سب اپنی کتاب میں لکھ دیا جیساکہ خود ارشاد فرماتا ہے : 
مَاۤ اَصَابَ مِنْ مُّصِیْبَةٍ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِیْۤ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِیْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَاؕ-اِنَّ ذٰلِكَ عَلَى اللّٰهِ یَسِیْرٌۚۖ(۲۲) (پ۲۷، الحدید: ۲۲)
ترجمۂ کنز الایمان: نہیں پہنچتی کوئی مصیبت زمین میں اور نہ تمہاری جانوں میں مگر وہ ایک کتاب میں ہے قبل اس کے کہ ہم اُسے پیدا کریں بے شک یہ اللہ کو آسان ہے ۔
حضرت سیِّدُنا عمران بن حصین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  بیان کرتے ہیں کہ حضور معلِّم کائنات صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ”اللہ تھا اور اس سے پہلے کچھ نہ تھا اور اس کا عرش پانی پر تھا اور اس نے لوحِ محفوظ میں ہر چیز لکھ دی  پھر آسمان و زمین پیدا کئے ۔  “ (1)
آسمان وزمین سے 50ہزار سال پہلے : 
حضرت سیِّدُنا عبْدُاللہ بن عمرو بن عاص رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  سے روایت ہے کہ تاجدارِ ختمِ نبوّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا: ”بے شک اللہ پاک نے آسمانوں اور زمین کو پیدا فرمانے سے پچاس ہزار سال پہلے مخلوقات کی تقدیریں لکھیں اور اُس کا عرش پانی پر تھا ۔  “ (2)
اللہ پاک نے اس لوح محفوظ  میں دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ یہ بھی لکھا کہ حضرت محمد مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سب سے آخری نبی ہیں، اُس وقت سب مخلوقات علم کے مرتبے سے کتابت کے مرتبے میں آگئیں اور یہ بھی وجود واقعی کی ایک قسم ہے ، اِسی لیے حضرت سیِّدُنا سعید بن راشد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے کہا کہ میں نے حضرت سیِّدُنا عطاء رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے پوچھا: کیا حضورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم اپنی ولادت سے پہلے بھی نبی تھے ؟ انہوں نے فرمایا: ہاں خُدا کی قسم!  دنیا کی پیدائش سے دو ہزار سال پہلے بھی آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نبی تھے ۔ 
یہ اُسی طرف اشارہ ہے جسے ہم ذکر کرچکے ہیں کہ لوحِ محفوظ میں تقدیریں لکھی گئیں تو حضورِ اقدس صَلَّی



________________________________
1 -     بخاری، کتاب التوحید، باب وکان عرشہ علی الماء، ۴ /  ۵۴۵، حدیث: ۷۴۱۸
2 -     مسلم، کتاب القدر، باب حجاج آدم و موسی علیھما السلام، ص۱۰۹۴، حدیث: ۶۷۴۸