Brailvi Books

فیضانِ ریاض الصالحین
46 - 627
 اس نے ایک لکڑی سانپ کی دُم پرماری وہ گردن سے اترکرچلاگیاپھردوسرے سانپ کوماری وہ بھی چلاگیا،پھرمسلم بن عقبہ کی لاش کوقبرسے نکال کرجلادیاگیا۔	(خطبات محرم،ص۴۴۰،بحوالہ شام کربلا) 
؎سچ ہے کہ بُرے کام کاانجام بُراہے
تُوْبُوْا اِلَی اللہ 	اَسْتَغْفِرُ اللہ
محفوظ سدارکھناشہا!بے ادبوں سے			 اورمجھ سے بھی سرْزَدنہ کبھی بے اَدبی ہو
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الاَْمِیْنصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کعبہ گرتے ہی قیامت قائم ہوجائے گی
	کعبۃُاللہِ المُشَرَّفَہ اللہعَزَّوَجَلَّکی نشانیوں میں سے ایک عظیمُ الشَّان نشانی ہے۔جب تک یہ قائم ہے دنیا باقی ہے جب اس کو گرادیاجائے گاتودنیاتباہ وبربادہوجائے گی اورقیامت بَرپاہوجائے گی۔قربِ قیامت میں ایک بدبخت حبشی خانۂ کعبہ کوگرادے گاجس کے فورًابعدقیامت قائم ہوجائے گی۔(اشعۃ اللمعات، ۲/۴۰۹ )
بدبخت حبشی
	حبیب پَروَردگار،دوعالَم کے مالک ومختاربِاذنِ پَروَردگارغیبوں پرخبردارصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے غیب کی خبردیتے ہوئے ارشادفرمایا:’’چھوٹی پنڈلیوں والاایک حبشی خانہ کعبہ کوگرادے گا۔‘‘ایک روایت ہے کہ’’گویا میں اسے دیکھ رہاہوں کہ وہ کالااورچَوڑی ٹانگوں والاہے،کعبہ کے پتھراُکھاڑاُکھاڑکرپھینک رہاہے ۔‘‘ (بخاری، کتاب الحج، باب ہد م ا لکعبۃ،۱/۵۳۷، حدیث:۱۵۹۵۔۱۵۹۶)
	 عمدَۃُ ا لقاَرِی شرح بخاری میں ہے :’’ آخری زمانے میں حضرتِ سَیِّدُنا عیسیٰ عَلٰی نَبِیِّنَا وَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے وصال کے بعد جب سِینوں سے قراٰن پاک اُٹھا لیا جائے گا تو اس کے بعد وہ بدبخت حبشی خانۂ کعبہ کو گرائے گا۔‘‘ (عمدۃ ا لقا ری شرح بخا ری، کتاب الحج، باب قولہ تعالٰی جعل اللہ الکعبۃ البیت الحرام،  ۷/ ۱۵۶، تحت الحدیث:۱۵۹۱)