Brailvi Books

فیضانِ ریاض الصالحین
45 - 627
تھے،مجنون بن کروہاں حاضررہے،ظالموں نے انہیں بھی گرفتارکرلیا،لیکن پھردیوانہ سمجھ کرچھوڑدیا،پھرکچھ لشکریوں نے ایک نوجوان کوقیدکرلیاتواس کی بوڑھی ماں مسلم بن عقبہ کے سامنے روپڑی منت سماجت کرتے ہوئے اپنی لختِ جگرکی رہائی کی فریادکی اس ظالم نے اس کے لڑکے کوبلاکرگردن تن سے جداکردی اورسراس کی ماں کی طرف پھینکتے ہوئے کہا: ’’کیاتواپنے زندہ رہنے کوغنیمت نہیں سمجھتی کہ بیٹے کولینے آگئی؟‘‘
	اسی طرح ایک اور شخص کو قتل کیاگیاتواس کی ماں ام یزیدبن عبداللہ بن ربیعہ نے قسم کھائی کہ اگرمیں قدرت پاؤں گی تو مسلم بن عقبہ کو زندہ یامردہ جلاؤں گی،جب وہ ظالم مَدِیْنَۂ مُنَوََّرَہمیں قتل وغارت کے بعدمَکَّۂ مُکَرَّمَہ زَادَہَااللہُ شَرَفًاوَّتَعْظِیْمًاکی طرف چلا،تاکہ حضرت سَیِّدُناعبداللہ بن زبیررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اوروہاں کے ان مسلمانوں کاکام تمام کرے جویزیدکے خلاف ہیں تو راستے میں اس بدبخت پرفالج کاحملہ ہوااوریہ موت کے گھاٹ اُترگیا،یزیدکے حکم پرحُصَیْن بِن نُمَیْرکولشکرکاامیربنادیاگیا،مسلم بن عقبہ کووہیں دفن کرکے یہ لشکرآگے بڑھ گیا،جب اس عورت کو مسلم بن عقبہ کے مرنے کاپتہ چلاوہ کچھ آدمیوں کولے کراس کی قبرپرآئی تاکہ اسے قبرسے نکال کرجلائے اوراپنی قسم پوری کرے۔ چنانچہ، قبرکھودی گئی تولوگوں نے دیکھاکہ ایک خوفناک اژدھااس کی گردن سے لپٹاہواہے اوراس کی ناک کی ہڈی کواپنے منہ میں لے رکھاہے،یہ خوفناک منظردیکھ کرسب لوگ بھاگنے لگے اورعورت سے کہا:خدائے قہَّاروجَبّارنے خودہی اسے سزادے دی ہے اورعذاب کافرشتہ اس پرمسلط کردیا،اب تواس کورہنے دے،عورت نے کہا:خداکی قسم!میں اپنی قسم ضرورپوری کروں گی اوراس کوجلاکراپنے دل کو ٹھنڈا کروں گی، عورت کے اصرار پر لوگوں نے مجبورہوکرکہا:’’اچھاپھراسے پیروں کی طرف سے نکالناچاہیے۔‘‘ جب ادھرسے مٹی ہٹائی توپیروں پر بھی ایک اژدھالپٹاہواتھا،لوگوں نے عورت سے کہا کہ اب اسے چھوڑدے اسے یہی عذاب کافی ہے،مگروہ نہ مانی، وضوکرکے دورکعت نمازاداکی اوراللہعَزَّوَجَلَّکی بارگاہ میں یوں دعامانگنے لگی: الٰہیعَزَّوَجَلَّ!توخوب جانتاہے اس ظالم پرمیراغصہ محض تیری رضاکے لیے ہے،مجھے یہ قدرت دے کہ میں اپنی قسم پوری کروں اوراس کوجلاؤں ،یہ دعاکرکے