رَضِیَ ا للّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُنے کَعْبَہ مُعَظَّمَہکے دروازے پرجاکربارگاہِ اِلٰہی میں اسکی حفاظت کی دُعاکی اور اپنی قوم کی طرف چلے گئے(دعا یہ تھی):اِنَّ الْمَرْئَ یُحْمِیْ رَحْلَہٗ فَامْنَعْ حِلَالَکَ لَا یَغْلِبَنَّ صَلِیْبُہُمْ وَمِحَالُہُمْ غَدْوًا مِحَالَکَ (اے اللہعزَّوَجَلَّ!ہرآدمی اپنے سامان کامحافظ ہوتاہے،تُوبھی اپنے گھرکی حفاظت فرما کہ کل ان کی صلیب اورقوت تیری قوت پرغالب نہ آئے )۔(روح ا لبیان، پ۳۰، الفیل، تحت الایۃ:۱، ۱۰/۵۱۴)
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
بااَدَب ہاتھی
اَبرَہَہنے صبح سویرے اپنے لشکرکوتیاری کاحکم دیااورہاتھیوں کوتیارکیالیکن محمودہاتھی نہ اٹھا اسے یمن یادوسری کسی طرف بھی چلاتے توچل پڑتاتھا،جبکَعْبَہ مُعَظَّمَہ کی طرف رخ کرتے توآگے چلنے کے بجائے زمین پربیٹھ جاتا۔اَبرَہَہ نے تنگ آکراِسے شراب پلائی تاکہ نشہ کی وجہ سے اسے سمت معلوم نہ ہواور کعبہ معظمہ کی طرف چل پڑے لیکن شراب پینے کے باوجودبھی وہ اس طرف نہ چلا۔کہاجاتاہے کہ نُفَیْل بِنْ حَبِیْب خَثْعَمِی نے ہاتھی کے کان پکڑکرکہاتھا:اُبْرُکْ مَحْمُوْدُ وَاِرْجِعْ رَاشِدًامِنْ حَیْثُ جِئْتَ فَاِنَّکَ فِیْ بَلَدِ اللہِ الْحَرَام۔یعنی:’’اے محمود!گھٹنوں کے بَل بیٹھ یاسیدھاراستہ لے کرجہاں سے آیاہے وہیں چلاجا کیونکہ تواللہعزَّوَجَلَّکے محترم شہرمیں آیاہے۔‘‘یہ سنتے ہی بااَدب ہاتھی پیچھے ہٹ گیااورحرم شریف کی طرف قدم نہ بڑھائے۔
حضرتِ سَیِّدُناعَبْدُالمُطَّلِب رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُپہاڑپرچڑھ کراَبرَہَہ کے لشکرکودیکھ رہے تھے اسی دوران اللہعزَّوَجَلَّنے سیاہ پرندے بھیجے جن کی چونچیں سُرخ اورگردنیں سبز اورلمبی تھیں۔یہ پرندے اَبرَہَہ کے لشکرپرچھوٹی چھوٹی کنکریاں گراتے، جسے بھی وہ کنکری لگتی وہ فوراًہلاک ہوجاتاکچھ ہی دیرمیں سارے کاسارالشکرتباہ وبربادہوگیا۔
چِیْچَک کی ابتدا
حضرتِسیِّدُناعِکْرِمَہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایاکہ جسے وہ کنکری لگتی وہ چیچک(یعنی ایسی بیماری جس کی وجہ