Brailvi Books

فیضانِ ریاض الصالحین
39 - 627
صَاحِبِ الْمِسْکِ وَکِیْرِ الْحَدَّادِ لَا یَعْدَمُکَ مِنْ صَاحِبِ الْمِسْکِ اِمَّا تَشْتَرِیْہِ اَوْ تَجِدُ رِیْحَہٗ وَکِیْرُالْحَدَّادِ یُحْرِقُ بَدَنَکَ اَوْ ثَوْبَکَ اَوْ تَجِدُ مِنْہُ رِیْحًا خَبِیْثَۃً ۔‘‘
(بخا ری، کتاب البیوع، باب فی العطّار وبیع المسک، ۲/۲۰، حدیث:۲۱۰۱)
	ترجمہ: ’’اچھے اور بُرے ہمنشین کی مِثال ، مشک بیچنے والے اور بھٹی جھونکنے والے کی طرح ہے ،لازمی ہے کہ مشک بیچنے والے سے یا تو تم مشک خریدو گے یا تم اس کی خوشبو پاؤ گے ، جبکہ بھٹی جھونکنے والا تمہارے کپڑے یا بدن کو جلادے گا یا تم اس سے ناگوار بو پاؤ گے ۔‘‘
	عقل مندانسان کوچاہیے کہ ہمیشہ اچھوں کی صحبت میں رہے اوراچھی اچھی نِیتَّیں کر کے اپنی آخرت سنوارے۔ حدیثِ مذکور سے یہ بھی معلوم ہواکہ اللہعَزَّوَجَلَّ اپنے گھرکی خودحفاظت فرماتا ہے۔تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی کسی بدبخت نے حَرَمَیْن طَیِّبَیْن کی جانب بُری نظرڈالی وہ زمانے کے لئے عبرت بنادیاگیا۔نبیِّ کریم  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی ولادتِ باسعادت سے کئی برس پہلے جب اَبرَہَہ ملعون کَعبۃُ اللہِ المُشَرَّفَہ کونقصان پہنچانے آیاتواس کاکیساعبرت ناک انجام ہوااس کا اندازہ اس واقعہ سے لگائیے۔
اَبرَہَہ اوراس کاکَنِیسَہ 
	لُغَتِ حبشہ میں ’’اَبْرَہَہ‘‘سفیدچہرے والے کوکہتے ہیں۔اَبرَہَہ کی کنیتاَبویَکْسُوْن تھی وہ مذہباً نصرانی تھا۔وہ چھوٹے قداورموٹے جسم کامالک تھا۔ایک مرتبہ اس نے اپنی کسی غلطی کے اِزالے کے لئے اپنے بادشاہ اَصْحَمَہبِنْ بَحْرْنَجَاشِیکوتحائف اورنیازمندی کاخط بھیجا۔بادشاہ نے خوش ہوکریمن کی مستقل حکمرانی اَبرَہَہ کو دے دی۔اَبرَہَہ اس انعامِ شاہی پربہت خوش ہوااوراَراکینِ سلطنت،وُزرا واُمَرا کوجمع کرکے کہا:بادشاہ بہت مرتبے کامالِک ہے، اس نے مجھے معاف کرکے مجھ پربہت بڑااحسان کیاہے،اب کوئی ایسی تجویزبتاؤجس سے بادشاہ کادل اورزیادہ خوش ہو؟سب نے باہم مشورے کے بعدکہا:اے ہمارے سردار!اہلِ عرب کاکعبہ نہایت مُعَظَّم ومُقَدَّسسمجھا جاتا