Brailvi Books

فیضانِ ریاض الصالحین
37 - 627
حدیث نمبر:2     ہرشخص اپنی نِیَّت پراُٹھا یا جا ئے گا
	عَنْ اُمِّ الْمُؤمِنِیْنَ اُمِّ عَبْدِاللہِ عَائِشَۃَرَضِیَ اللہُ عَنْہَاقَالَتْ:قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَغْزُوْجَیْشٌ اَلْکَعْبَۃَ فَاِذَا کَانُوْا بِبَیْدَائَ مِنَ الْاَرْضِ یُخْسَفُ بِاَوَّلِہِمْ وَاٰخِرِہِمْ قَالَتْ:قُلْتُ یَارَسُوْلَ اللہِ!کَیْفَ یُخْسَفُ بِاَوَّلِہِمْ وَاٰخِرِہِمْ وَفِیْہِمْ اَسْوَاقُہُمْ وَمَنْ لَیْسَ مِنْہُمْ؟ قَالَ یُخْسَفُ بِاَوَّلِہِمْ وَاٰخِرِہِمْ ثُمَّ یُبْعَثُوْنَ عَلٰی نِیَّاتِہِمْ۔مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ،ہذَالَفْظُ الْبُخَارِي
(بخاری،کتاب البیوع،باب ماذکرفی الاسواق، ۲/۲۴، حدیث:۲۱۱۸)
	ترجمہ:اُمُّ المومنین حضرتِ سَیِّدَتُناعائشہ صدیقہرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا  فرماتی ہیں کہ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے ارشادفرمایا:’’ایک لشکر کعبہ معظمہ پرحملہ کرے گاجب وہ ’’بَیْدَاء(1)‘‘کے مقام پرپہنچے گاتوانکے اگلے پچھلے سب کوزمین میں دھنسا دیا جائے گا،اُمُّ المومنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں :’’میں نے عرض کی، یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمانکے اگلے پچھلے سب کیسے دھنسادئیے جائیں گے حالانکہ ان میں سے بعض تودکاندار ہوں گے اورکچھ ان لشکریوں میں سے نہ ہوں گے؟فرمایا:’’انکے اول وآخرکودھنسادیاجائے گاپھروہ اپنی اپنی نیتوں پراٹھائے جائیں گے۔‘‘
بُری صُحبت کی نَحُوست
	عَلَّامَہ  بَدْرُ الدِّیْن عَیْنِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی  ’’عُمْدَۃُ الْقَارِی‘‘ میں فرماتے ہیں :’’ اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ یہ لشکر خانۂ کعبہ کو ڈھانے کا ارادہ کرے گا پھر انہیں مقامِ ’’بَیْدَائ‘‘ میں دھنسا دیائے گا اور وہ خانہ کعبہ تک پہنچ بھی نہ پائے گا ۔‘‘ (عمدۃ القاری، کتاب البیوع، باب ماذکرفی الاسواق، ۸/ ۳۹۸، تحت الحدیث:۲۱۱۸)
	 عَلَّامَہ حَافِظ اِبنِ حَجَر عَسْقَلَانِی قُدِّسَ سِرُّہُ النُّوْرَانِی فَتْحُ الْبَارِی میں فرماتے ہیں کہ اُس لشکر 
1)	"بیداء" ایسے میدان کو کہتے ہیں جس میں درخت وٹیلے وغیرہ کچھ نہ ہوں ،یعنی بلکل چٹیل میدان،مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے درمیان ایک میدان کا نام بھی "بیداء "ہے