(2)جیسی نِیَّت وَیسی مدد
حضرتِ سَیِّدُناسالِم بن عَبْدُاللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے حضرتِ سَیِّدُناعمربن عبدالعزیزعَلَیْہِ رَحْمَۃُاللہِ الْمَجِیْدکولکھ کربھیجاکہ’’جان لوبے شک!بندے کواللہعزَّوَجَلَّکی طرف سے مدداس کی نِیَّت کے مطابق ملتی ہے،جس کی نِیَّت مکمل(یعنی خالص)ہواس کے لئے اللہعَزَّوَجَلَّکی مددبھی مکمل ہوتی ہے اورجس کی نِیَّت میں کمی ہواسے مددبھی کم ملتی ہے۔‘ـ‘(یعنی انسان کی مدداسکے اِخلاص کے مطابق کی جاتی ہے) (احیاء العلوم، ۵/۸۹)
(3)عمل کاچھوٹایابڑاہونا
بزرگانِ دین رَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْنسے منقول ہے :’’اکثرچھوٹے اَعمال کونِیَّت بڑاکردیتی ہے اوربہت سے بڑے بڑے اعمال نِیَّت کی وجہ سے چھوٹے ہوجاتے ہیں۔‘‘ (قوت القلوب لابی طالب المکی، ۲/۲۶۸)
(4)عمل نِیَّت کا محتاج ہے
حضرتِ سَیِّدُناامام محمد بن محمدغزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَالِی فرماتے ہیں :نِیَّتیں اعمال کاستون ہیں عمل تونِیَّت کامحتاج ہے کیونکہ عمل نِیَّت ہی کی وجہ سے اچھاہوتاہے جبکہ نِیَّت ذاتی طورپراچھی ہے اگرچہ کسی مجبوری کی وجہ سے عمل نہ ہوسکے۔ (احیاء العلوم،۵/۸۹)
(5)اچھی نِیَّت اچھے عمل کی طرف لاتی ہے
حضرتِ سَیِّدُناداؤدطائی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں کہ جس نیک بندے کی نِیَّت تقویٰ کی ہو(پھر اگرکسی وجہ سے)اس کے تمام اعضاء دنیا سے متعلق ہوبھی جائیں تب بھی کسی نہ کسی دن اس کی نیت اسے اچھے عمل کی طرف لے آئے گی جبکہ جاہل کاحال اس سے مختلف ہے۔ (احیاء العلوم، ۵/۸۹)
عمل سے پہلے نِیَّت سیکھئے!
کوئی بھی نیک عمل کرنے سے پہلے اچھی اچھی نِیَّتیں ضرورکرلینی چاہئیں ہمارے اَسلاف رَحِمَہُمُ اللہُ تَعَالٰیعمل