Brailvi Books

فیضانِ ریاض الصالحین
27 - 627
جیسی نِیَّت ویسا صِلَہ
	میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اس فرمانِ مصطفٰیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے یہ دَرس ملاکہ اعمال کاثواب نِیَّتوں پرموقوف ہے،جواللہعَزَّوَجَلَّکی خوشنودی کے لئے عمل کرے گاوہ دنیاوآخرت میں کامیاب ہوگااورجس کاعمل دنیاکے لئے ہوگااسے کچھ ثواب نہ ملے گابلکہ یہ عمل بعض صورتوں میں اس کیلئے وَبال بن جائے گا۔جیسا کہ شرح مسلم میں ہے: جس نے اللہعَزَّوَجَلَّ کی خوشنودی کیلئے ہجرت کی اس کاثواب اللہعَزَّوَجَلََّکے ذِمّۂ کرم پرہے اورجس نے دنیا یاکسی عورت  کے لئے ہجرت کی تو وہی اس کا حصہ ہے، اسے آخرت میں کچھ ثواب نہ ملے گا۔(شرح مسلم للنووی، کتاب الامارۃ، باب قولہ صلی اللہ علیہ وسلم انما الاعمال بالنیۃ، ۷/۵۴، الجزء الثالث عشر)جس نے دِکھاوے کیلئے نمازپڑھی اوراللہعَزَّوَجَلََّّکی رِضاکی نِیَّت نہ کی تووہ گناہگارہوگا۔الغرض’’  جیسی نِیَّت ویساصلہ۔‘‘
ایک تِہائی اِسلام
	حضرتِ سَیِّدُناامام شافعی اور دوسرے آئمہ کرام رَحِمَھُمُ اللہُ السَّلَام فر ماتے ہیں کہ یہ حدیث ثُلُث اسلام(یعنی  دین کاتہائی حصہ)ہے۔(شرح مسلم للنووی،کتاب الامارۃ، باب قولہ صلی اللہ علیہ وسلم انما الاعمال بالنیۃ، ۷/۵۳، الجزء الثالث عشر) علامہ بَدْرُ الدِّیْن مَحْمُوْد بِنْ اَحْمَد اَلْعَیْنِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِینے فرمایا: کیونکہ اس حدیث میں نیَّتکابیان ہے اوراسلام کے اَحکام کی بجاآوری تین طرح سے ہوتی ہے(۱)قول سے(۲) فعل سے(۳) نِیَّت سے،  لِہٰذا نِیَّت ایک تہائی اسلام ہے۔ (عمدۃالقاری،کتاب بدء الوحی، باب کیف کان بدء الوحی،۱/۴۹،تحت الحدیث:۱)نِیَّت کبھی خود بھی مُستَقِل عبادت ہوتی ہے جبکہ دوسرے اَعمال اس کے محتاج ہوتے ہیں اسی لئے فرمایا گیا کہ ’’نِیَّۃُ الْمُوْمِن خَیْرٌمِنْ عَمَلِہٖ‘‘ یعنی مومن کی نِیَّت اس کے عمل سے بہترہے۔(معجم کبیر،  ۶/۱۸۵، حدیث:۵۹۴۲)
دِین کوکِفایت کرنے والی چارحدیثیں 
	حضرتِ سَیِّدُنااِمام ابوداؤدعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَدُوْدفرماتے ہیں :انسان کے دِین کے لئے یہ چارحدیثیں کافی ہیں :(۱) اَلأَعْمَالُ بِالنِِّیَات۔(یعنی ا عمال کادارومدارنِیَّتوں پرہے)(۲) اَلْحَلالُ بَیِّنٌ وَالْحَرَامُ بَیِّنٌ۔(حلال بھی