rباب نمبر:1 اِخلاص اور نِیَّت کا بیان
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!انسان کامقصدِحیات نیک اعمال کے ذریعے اپنے ربِّ کریم کی رِضا کاحصول ہے،جسے یہ نعمت نصیب ہوگئی وہ دنیاوآخرت میںکامیاب ہوگیا،اللہعَزَّوَجَلَّاُس عمل سے راضی ہوتاہے جوخالِص اسی کے لئے ہواورجوعمل اس کے غیرکے لئے کیاجائے وہ نامقبول ہے۔کس عمل میںاِخلاص ہے اورکونساعمل اِخلاص سے خالی ہے؟یہ جاننے کے لئے نِیَّت کے بارے میںعلم ہوناضروری ہے۔ ’’رِیَاضُ الصَّالِحِیْن‘‘ کا یہ باب ’’نیت واخلاص‘‘ کے بارے میں ہے۔ حضرتِ سَیِّدُنااِمَام اَبُو زَکَرِیَّا یَحْیٰی بِنْ شَرَف نَوَوِی دِمَشْقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے ا س باب میں 3آیاتِ کریمہ اور 12احادیثِ مُبارَکہ بیان فرمائی ہیں، ہم اس باب میں نیت کی تعریف وحقیقت ، فضلیت واہمیت ،نیت سے متعلق مزید آیات کریمہ اور ایمان افروز روایات وحکا یات بیان کرینگے۔
اخلاص کے بارے میں حکمِ خداوندی
قراٰنِ کریم میں ارشادہوتاہے:
وَ مَاۤ اُمِرُوۡۤا اِلَّا لِیَعْبُدُوا اللہَ مُخْلِصِیۡنَ لَہُ الدِّیۡنَ ۬ۙ حُنَفَآءَ وَ یُقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَ یُؤْتُوا الزَّکٰوۃَ وَ ذٰلِکَ دِیۡنُ الْقَیِّمَۃِ ؕ﴿۵﴾(پ۳۰،البینۃ:۵)
ترجمۂ کنزالایمان:اوران لوگوں کوتویہی حکم ہواکہ اللہکی بندگی کریں نِرے اسی پرعقیدہ لاتے ایک طرف کے ہوکر اورنمازقائم کریں اورزکوٰۃدیں اوریہ سیدھادین ہے۔
حضرتِ سَیِّدُنااِسماعیل حَقِّی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیتفسیر’’رُوْحُ الْبَیَان‘‘میں اس آیت کے تحت لکھتے ہیں:اخلاص یہ ہے کہ انسان کا دل اللہعَزَّوَجَلََّّکے علاوہ کسی اور کی طرف متوجہ نہ ہو ۔بعض بزرگوں نے فرمایا: اخلاص یہ ہے کہ تیرے عمل پرسوائے اللہعَزَّوَجَلَّکے اورکوئی مُطَّلِع نہ ہواورنہ ہی اس میںتیرے نفس کودَخل ہوبلکہ یہ عقیدہ ہو کہ اللہعَزَّوَجَلَّکی مہربانی ہے کہ اس نے تجھے اپنی عبادت کااَہل بنایااورتجھے اپنی عبادت کی توفیق بخشی اب اس سے