(امام نووی فرماتے ہیں ) جب دنیا کی حالت یہ ہے جو میں نے ابھی بیان کی اور ہمارا حال اور مقصد ِ حیات وہ ہے جو میں نے پہلے بیان کیا تو مکلف پر لازم ہے کہ وہ اپنے آپ کو اچھوں کے راستے پر چلائے اور اصحابِ بصیرت کے طریقے اپنائے۔ اور اس کا اہتمام کرے جس کی طرف میں نے اشارہ کیا ۔ اس ضمن میں اس کے لئے بہترین اور سب سے زیادہ ہدایت والا راستہ یہ ہے کہ اولین و اٰخرین کے سردار، سابقین و لاحقین میں سب سے زیادہ مُعَزَّز نبی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے جو آداب صحیح طور پر ثابت ہیں ان کو اپنائے۔ فرمان ِ خدا وندی ہے :
وَتَعَاوَنُوۡا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی (پ۶: المائدۃ: ۲)
ترجمہ کنز الایمان:اورنیکی اور پرہیز گاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو۔
شافعِ امت، مصطفیٰ جان رحمت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے فرمایا :’’جب تک بندہ اپنے مسلمان بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے اللہ عَزَّوَجَلَّ اس کی مدد فرماتا رہتا ہے۔ ‘‘ (مسلم، کتاب الذکر والدعاء والتوبۃ والاستغفار،باب فضل الاجتماع علی تلاوۃ القران و علی الذکر، ص۱۴۴۷، حدیث۲۶۹۹)ایک جگہ ارشاد فرمایا :جس نے بھلائی کی طرف رہنمائی کی تو اس کے لئے اس بھلائی پر عمل کرنے والے کی مثل ثواب ہے۔ ‘‘(مسلم، کتاب الامارۃ، باب فضل اعانۃ الغازی فی سبیل اللہ، ص۱۰۵۰، حدیث۱۸۹۳) اور فرمایا: جس نے نیکی کی طرف بلایا اس کے لئے اتنا ہی ثواب ہے جتنا اس پر عمل کرنے والوں کے لئے اور ان کے ثواب میں بھی کچھ کمی نہ آئے گی۔ (مسلم، کتاب العلم، باب من سن سنۃ حسنۃ…الخ، ص۱۴۳۸، حدیث۲۶۷۴)
حضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے حضرتِ سَیِّدُنا علی کَرَّمَ اللہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے فرمایا : اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم ! اللہ عَزَّوَجَلَّ تیرے ذریعے کسی ایک شخص کو ہدایت دے تو یہ تیرے لئے سرخ اونٹوں سے بہتر ہے۔(بخاری، کتاب المناقب، باب مناقب علی بن ابی طالب، ۲/۵۳۴، حدیث۳۷۰۱)
میں نے چاہا کہ احادیثِ صحیحہ پر مشتمل مختصر ایک ایسی کتاب تالیف کروں جو اپنے پڑھنے والے