Brailvi Books

فیضانِ ریاض الصالحین
18 - 627
دل کی بات جان لی:
	شَیْخ اَبُوالْقَاسِم مِزِّی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : ایک رات میں نے خواب دیکھا کہ مِزَّہ میں بہت سارے جھنڈے لہرا ئے جا رہے ہیں اور خوشی کاسماں ہے۔ میرے پوچھنے پر بتا یا گیا کہ آج رات یَحْیٰ بِنْ شَرَف نَوَوِی کو قطب بنایا جائیگا۔ مجھے معلوم نہ تھا کہ یَحْیٰ نَوَوِیکون ہیں اور نہ ہی میں نے کبھی یہ نام سنا تھا۔چنانچہ، میں ان کی تلاش میں دِمَشْق پہنچا وہاں جا کر معلوم ہوا کہ یَحْیٰ بِنْ شَرَف نَوَوِی یہاں کے استاذُ الحدیث ہیں۔جب میں ان کے پاس پہنچاتومجھ سے فرمایا :’’میرا راز اپنے پاس ہی رکھنا کسی کو نہ بتانا۔‘‘
  وِصالِ پُر مَلال:
	آپ نے اپنی زندگی کا اکثر حصہ دِمَشْق میں گزارا جہاں آپ تعلیم وتصنیف ،نفلی عبادت، تدریس اور اَمْرٌ بِالْمَعْرُوْف ونَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر(یعنی نیکی کی دعوت دینے اور برائیوں سے منع کرنے ) میں مشغول رہے ۔ زندگی کے آخری ایام میں اپنے آبائی گاؤں نویٰ جانے سے پہلے دمشق میں مدفون اپنے تمام شیوخ واساتذہ کے مزارات پرحاضری دی اور  اپنے متعلقین سے ملاقات کی۔ نویٰ جاکر آپ بیمار ہو ئے اور بدھ کی رات 24رَجَبُ الْمُرَجَّب672ہجری میں یہ عظیم مُحدّث اس دنیا ئے فانی میں اپنی زندگی کے تقریباً44سال 6ماہ گزار کر دائمی و اُخْرَوِی منزل کی جانب کوچ کر گئے اور یوں گلشنِ اسلام میں ایک اور گُلِ زیبا کی کمی ہوگئی لیکن اس کی خوشبو سے آج بھی عالَمِ اسلام مُعَطَّر ومُعَنْبر ہے۔ آپ  رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ اسلام کا بہت بڑا سرمایہ تھے۔ آپ کی وفات کا مسلمانوں کو بہت غم ہوا ،اپنے پرائے سب ہی پر اُداسی چھاگئی۔ آپ کا مزار پُر اَنوار آپ کے آبائی گاؤں نَویٰ میں ہے ۔


اللہ عَزَّوَجَلَّکی اُن پر رحمت ہو اور اُن کے صَدْقے ہماری بے حساب مغفرت ہو۔
اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم