Brailvi Books

فیضانِ ریاض الصالحین
17 - 627
 سے کسی کو بھی کوئی روشنی نظر نہ آئی۔ میں سمجھ گیا آج شبِ قدر ہے ۔ ( اور میرے بیٹے پر اس کی نشانی ظاہر ہوگئی ہے )
 انوکھے درندے :
	 ملکِ شام کے گورنر نے جامع اُمَوِی کے خزانے میں رکھی ہوئی کتابیں بِلاد عجم میں منتقل کر نے کا ارادہ کیا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے اسے سختی سے منع فرمایا ۔ گورنر کو غصہ آگیا اور اس نے آپ کوپکڑنا چاہا ۔آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ   نے اس کے فرش پردرندوں کی بنی ہوئی تصویروں کی طرف اشارہ کیاتو اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قدرت سے ان تصویروں نے  اصلی درندوں کا روپ دھار لیا اور وہ انوکھے درندے گورنر پر حملے کے لئے تیار ہو گئے یہ دیکھ کر گورنر اوراس کے ساتھی وہاں سے بھاگ گئے پھراس گورنر نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے معافی مانگی اور قدم بوسی کی۔ (المنن الکبری،ص۱۶۱)
 مرض جا تا رَہا :
	شَیْخ وَلِیُ الدِّیْن اَبُوالْحَسَنرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں کہ’’ میں نِقْرِس (یعنی پاؤں کے جوڑوں میں درد)کے مرض میں مبتلا ہوا تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہمیری عیادت کے لئے تشریف لائے اور صبر کی تلقین کرنے لگے۔جیسے جیسے وہ صبر کے متعلق بیان فرما رہے تھے میرا مرض دور ہو رہا تھا یہاں تک کہ درد بالکل ختم ہوگیا۔ میں سمجھ گیا کہ یہ امام نوَوِیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی برکت سے ہوا ہے ۔‘‘
 را توں را ت رَوَاحِیَہ سے مکۂ مکرمہ: 
	مَدْرَسہ رَوَاحِیَہ کے بَوّاب (چوکیدار) کا بیان ہے کہ ایک رات میں نے امام نوَوِیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کومدرسے سے باہر جاتے ہوئے دیکھا تو میں بھی ان کے پیچھے چل دیا۔ جب آپ دروازے کے قریب پہنچے تو دروازہ بغیر چابی کے خود بخودکھل گیااور آپ باہر تشریف لے گئے۔ میں بھی آپکے پیچھے چلتا رہا ۔ کچھ ہی دیر میں ہم مکۂ مکرمہ پہنچ گئے ۔آپ نے طواف وسعی کی ،پھر دوبارہ طواف کیا اور واپس چل دئیے میں بھی آپکے پیچھے چلتا رہااور کچھ ہی دیر میں ہم رَوَاحِیَہ پہنچ گئے۔