Brailvi Books

فیضانِ ریاض الصالحین
14 - 627
نے صورت حال بتائی تو سب کو تعجب ہوا ۔ اور پھر ہم سب مل کر اللہ عَزَّوَجَلَّ کا ذکر کرنے لگے ۔ 
 وقت کی قدر:
	وقت کے قدر دان کبھی بھی اپنا وقت ضائع نہیں کرتے ۔امام نوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کبھی بھی اپنا وقت ضائع نہ کرتے تھے نہ دن میں نہ رات میں حتی کہ راستے میں آتے جاتے ہوئے بھی کسی کتاب کا مطالعہ یا تکرار جاری رکھتے ۔اس طرح آپ نے کئی سال تحصیل علم میں گزارے ۔ آپ نے اوقات کی تقسیم بندی کی ہوئی تھی۔ تمام وقت خیر کے کاموں میں ہی صرف ہوتاتھا ۔ تصنیف وتالیف ،تدریس ،نوافل، تلاوتِ قراٰن ، اُمور ِآخرت میں غور وفکر، اوراَمْرٌ بِالْمَعروف و نَہْیٌ عَنِ الْمُنْکَر (یعنی نیکی کی دعوت دینے اور برائیوں سے منع کرنے ) کے لئے آپ کے اوقات مقرر تھے ۔
 وُسعتِ مطالعہ: 
	امام نوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے کثرت مطالعہ کا اندازہ اس واقعہ سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ علامہ کمال   رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی علیہ’’اَلْبَدْرُ السَّافِر وَتُحْفَۃُ الْمُسَافِر‘‘ میں فرماتے ہیں : ایک مرتبہ امام غزالی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوالِی کی مشہور کتاب ’’اَلْوَسِیْط‘‘ میں کسی مسئلے پر امام نوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے میرا اختلاف ہو ا تو آپ نے مجھ سے فرمایا : کیا تم مجھ سے اس کتاب کے مسئلے میں جھگڑتے ہوجس کا میں نے چار سو مرتبہ مطالَعہ کیا ہے! 
نامی کوئی بغیر مشقت نہیں ہوا 			سو بار کٹا جب عقیق تب نگیں ہوا

	آپ نے علمِ فقہ  ابو ابراہیم اسحاق بن احمد بن عثمان مَغْرَبِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے حاصل کیا آپ ان کا بہت زیادہ ادب واحترام کرتے ۔ انہیں وضو و طہارت کے لئے پانی بھرکر دیا کرتے ۔ آپ ان سے جو کتب پڑھتے زمانۂ طالب علمی میں ہی ان کی شرح لکھتے اور مشکل مقامات حل کرتے ۔ جب استاد نے آپ کی علمی کوششیں اور دنیاسے بے رغبتی دیکھی تو آپ پر خصوصی شفقت فرمائی اور آپ کو اپنے حلقے کا ’’مُعِیْدُالدَّرْس‘‘بنا لیا ۔یعنی آپ استاد سے پڑھا ہو ا سبق حلقے میں دُہرایا کرتے ۔