Brailvi Books

فیضانِ ریاض الصالحین
13 - 627
   علم ِطِب کیوں چھوڑا؟ 
	اِمام نوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں :’’ایک مرتبہ مجھے علمِ طِبّ کا شوق ہوا چنانچہ ،میں نے’’اَلقَانُون فِی الطِّب‘‘کتاب خریدی اور ارادہ کر لیا کہ اس علم میں خوب کوشش کرونگا۔ بس اسی دن سے میرے دل پر تاریکی چھا گئی اور کئی دن تک میری یہ حالت رہی کہ کسی بھی چیز میں دلجمعی نصیب نہ ہوتی۔ میں اس صورت حال سے بہت پریشان ہوااور سوچنے لگا کہ میری یہ حالت کس وجہ سے ہوئی ہے؟ پھر مجھے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی طرف سے اِلہام ہوا کہ اس کا سبب مُرَوَّجَہ  علم طِب میں تیری بے جا مشغو لیت ہے پس میں نے فوراًوہ کتاب فروخت کر دی اور اپنے گھر سے ہر وہ چیز نکال دی جس کا تعلق طب سے تھا۔ پھر اللہ عَزَّوَجَلَّ  کا کرم ہوا کہ میرا دل روشن ہو گیا اور میری پہلی والی کیفیت لو ٹ آئی ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب	صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
 اِبلیس لعین کا حملہ: 
	امام نوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں :ایک مرتبہ مجھے بخارتھا اورمیں اپنے والدین ودیگر احباب کے ساتھ سویا ہوا تھا ۔ رات کے پچھلے پہراللہعَزَّوَجَلَّ نے مجھے شفا عطا فرمائی تو میں اپنے آپ کوپُرسکون محسوس کرنے لگا ۔پھرمیں ذکر ِالٰہی عَزَّوَجَلَّمیں مصروف ہو گیا،کبھی کبھی میری آواز کچھ بلند ہو جاتی تھی ۔ اتنے میں میں نے ایک خوبصورت بزرگ کو حوض پر وضو کرتے دیکھا وضو سے فراغت کے بعدوہ میرے پاس آیا اور کہنے لگا: میرے بچے! تو ذکرِ الٰہی موقوف کر دے کیونکہ اس طرح تیرے والدین اور دیگر گھر والوں کو تکلیف ہوگی ۔ میں نے کہا: اے شیخ! تو کون ہے ؟ کہا : اس بات کو چھوڑ کہ میں کون ہوں ؟ بس میں تیرا خیر خوا ہ ہوں۔ یہ سن کر میرے دل میں یہ بات آئی کہ یہ ضرور ابلیس لعین ہے ۔ میں نے ’’اَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ‘‘پڑھی ا ور پھر بلند آواز سے ذکر کرنے لگا۔اب ابلیس لعین مجھ سے دور ہوا اور دروازے کی طرف چلا گیا۔ اتنے میں میرے والد محترم اور دوسرے لوگ جاگ گئے۔ میں دروازے کی طرف گیا تو اسے بند پایا، ہر طرف دیکھا لیکن مجھے وہاں کوئی نظر نہ آیا ۔میرے والد صاحب نے پوچھا: اے یحییٰ، میرے بچے! کیا ہوا ؟ میں