راہ علم میں مشقتیں :
آپ 659ہجری میں دِمشق آئے اور یہاں شافعی مذہب کی کتاب ’’تَنْبِیْہ‘‘ ساڑھے چار ماہ میں حفظ کرلی اور شافعی مذہب کے بقیہ مسائل کی کتب اسی سال کے بقیہ حصہ میں پڑھیں۔ آپ دن رات میں مختلف علوم وفنون کے بارہ(۱۲) اسباق مختلف اساتذہ سے اچھی طرح سمجھ کر پڑھتے ۔ زمانہ طالب علمی میں اسقدر مشقت برداشت کی کہ دو سال تک آرام کے لئے پہلو زمین پر نہ لگایا۔
زُہد و تقوی:
آپ صرف ایک مرتبہ عشاء کے بعد تھوڑا سا کھانا کھاتے اور سحری کے وقت صرف پانی پیتے ۔ برف کا ٹھنڈا پانی نہ پیتے حالانکہ وہاں کے لوگوں میں اس کا عام رواج تھا ۔آپ نے بالکل سادہ زندگی گزاری، بہت سادہ موٹا لباس پہنتے ۔ دمشق کے پھل کبھی نہ کھاتے ،جب وجہ پوچھی گئی توفرمایا کہ یہاں کے اکثر باغات اوقاف اور ان اَملاک سے متعلق ہیں جن میں ہر کسی کو تصرف کی اجازت نہیں ہوتی اور یہ پھل شبہ سے خالی نہیں ہوتے پھر میرا دل کیسے گوارہ کر سکتا ہے کہ میں انہیں کھاؤں۔
عَلَّامَہ رَشِیْدُالدِّیْن حَنْفِیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں : جب میں نے امام نوَوِیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کودیکھا کہ ُدنیوی آسائشوں سے بالکل دور رہتے اور انتہائی سخت مُجَاہَدَات کرتے ہیں تو میں نے ان سے کہا: مجھے خوف ہے کہ کہیں آپ ایسی بیماری میں مبتلا نہ ہوجائیں جو آپ کو دینی خدمات سے روک دے ۔ آپ نے فرما یا: فلاں شخص نے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی اتنی عبادت کی کہ اس کی ہڈیاں خشک ہو گئیں۔ یہ سن کر میں سمجھ گیا کہ انہیں ہماری دنیا سے کوئی غرض نہیں۔ اِنہیں اِنکے حال پر چھوڑ دینا چاہئے ۔
جب آپ کے پاس کوئی اَمْرَد (خوبصورت لڑکا)پڑھنے کے لئے آتا تو آپ منع کردیتے۔(تہذیب الاسمائ، ۱/۱۴)
امام نوَوِی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو اللہ عَزَّوَجَلَّ نے تین ایسی عظیم خوبیاں عطا فرمائی تھیں کہ اگر اُن میں سے کوئی