Brailvi Books

فیضانِ اِحیاءُ العُلوم
9 - 325
یُبْعَثُ کُلُّ عَبْدٍ عَلٰی مَا مَاتَ
ترجمہ: ''ہر بندے کواُسی (نِیّت) پر اٹھایا جا ئے گا جس پر وہ دنیا سے گیا''۔

(صحیح مسلم ، ج ۲، ص ۳۸۷، کتاب الجنۃ)

نیز اگر نِیّت درست نہ ہو تو بظاہر مظلوم ہونے کے باوجود انسان جہنم کا مستحق ہو جاتا ہے،جیسے کہ حضرت سَیِّدُنَا اَحنف (رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ) ، حضرت سَیِّدُنَا ابو بِکرہ (رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ) سے روایت کرتے ہیں۔ کہ سرکاری دو عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وسلم  نے ارشاد فرمایا :
اِذَا الْتَقَی الْمُسْلِمَانِ بِسَیْفَیْھِمَا فَالْقَاتِلُ وَ الْمَقْتُوْلُ فِی النَّارِ
ترجمہ: '' جب دو مسلمان اپنی تلواروں کے ساتھ ایک دوسرے کے مقابل ہوتے ہیں تو قتل کرنے والا اور قتل کیا جانے والادونو ں جہنمی ہیں''۔

عرض کی گئی اے اللہ (عزوجل) کے رسول صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وسلم قاتل کا جہنمی ہونا تو ٹھیک ہے لیکن مقتول کے جہنم میں طجانے کی کیا وجہ ہے۔ 

تو کونین کے والی صلی اﷲ تعالیٰ علیہ والہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:
زانی اور چور :
''یعنی کیونکہ اس مرنے والے نے بھی اپنے قاتل کو قتل کرنے ہی کی نِیّت کی تھی''۔(صحیح مسلم، ج۲،ص ۳۸۹، کتاب الفتن)۔

یوں ہی نکاح اگر مہر ادا کرنے کی نِیّت سے کیا جائے تو فبہا ، ورنہ دیکھئے ،کیا انجام ہوتا ہے حضرت سَیِّدُنَا ابو ھریرہ (رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ) روایت کرتے ہیں
''' مَنْ تَزَوَّجَ اِمْرَأَۃً عَلٰی صُدَاقٍ وَ ھُوَ لاَ یَنْوِیْ اَدَاءَ ہٗ فَھُوَ زَانٍ وَ مَنْ اَدَّانَ دَیْنًا وَ ھُوَ لاَ یَنْوِیْ اَدَاءَ ہٗ فَھُوَ سَارِقٌ''
ترجمہ: جو شخص کسی عورت سے مہر پر نکاح کرے لیکن اسکی نِیّت ادائیگی کی نہ ہو تو وہ زانی ہے اور جو قرض لے اور ادا کرنے کی نِیّت نہ کرے تو وہ چور ہے''۔ (الترغیب و الترھیب، ج۲، ص ۶۰۲، کتاب البیوع)۔
مردار سے زیادہ بد بودار:
یوں ہی کوئی شخص اگر خوشبو لگانے جیسا معمولی کام بھی کسی برے مقصد سے کرے تو یہ عمل بھی اسے قیامت کی ہولناکیوں میں مزید پریشان کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ جیسا کہ
Flag Counter