خلیفہ دوم حضرت سَیِّدُنَا عمر بن خطاب (رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ) فرماتے ہیں کہ بہترین عمل اللہ (عزوجل) کے فرائض کو ادا کرنا ، اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ اشیاء سے بچنا اور اللہ (عزوجل) کے یہاں نِیّت کا سچّا ہونا ہے۔
حضرت سَیِّدُنَاسالم بن عبداﷲنے ایک مرتبہ حضرت سَیِّدُنَاعمربن عبد العزیز(ص) کو لکھا ''خبردار ! بندے کو اپنی نِیّت کے مطابق اللہ تعالیٰ کی طرف سے مدد و نصرت حاصل ہوتی ہے، جسکی نِیّت مکمل ہو اسکے لئے رب کائنات (عزوجل) کی مدد بھی مکمل ہوتی ہے اور جسکی نِیّت میں نقص ہو تو مدد میں بھی کمی واقع ہوتی ہے''۔
بعض بزرگان دین (رحمۃاﷲ علیہم) فرماتے ہیں اکثر چھوٹے اعمال کو نِیّت بڑے درجے تک پہنچا دیتی ہے اور کئی بڑے بڑے کام نِیّت کی وجہ سے چھوٹے ہو جاتے ہیں۔
حضرت سَیِّدُنَا داو،د طائی (رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ) فرماتے ہیں''وہ نیک بندہ جو تقویٰ کی نِیّت رکھتا ہے اگر( کسی وجہ سے) اسکے تمام اعضاء دنیا میں پھنس جائیں تو کسی نہ کسی دن اسکی نِیّت اسے اچھی حالت کی طرف لوٹا دے گی لیکن جاہل کا حال اسکے بر عکس ہے''۔
حضرت سَیِّدُنَا سفیان ثوری (رضی اﷲ تعالیٰ عنہُ) فرماتے ہیں'' پہلے زمانے کے لوگ عمل کرنے کیلئے نِیّت کی باقاعدہ اس کی تربیت حاصل کرتے تھے جسطرح وہ عمل کی تربیت حاصل کرتے تھے''۔