جب دوبارہ کہے، یہ کہے:
قُرَّۃُ عَیْنِیْ بِکَ یَا رَسُوْلَ اللہِ ( یا رسول اللہ!آپ سے میری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے)
اور ہربار انگوٹھوں کے ناخن آنکھوں سے لگالے، آخِرمیں کہے:
اَللّٰھُمَّ مَتِّعْنِیْ بِالسَّمْعِ وَالْبَصَرِ (اے اللہ عَزَّوَجَل! میری سننے اور دیکھنے کی قُوّت سے مجھے نفع عطافرما )
(رَدُّالْمُحتار ج۲ص۸۴)
حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃاور حَیَّ عَلَی الْفَلَاحکے جواب میں (چاروں بار) لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِکہے اوربہتریہ ہے کہ دونوں کہے(یعنی مُؤَذِّننے جوکہا وہ بھی کہے اور لَا حَوْلَ بھی)بلکہ مزیدیہ بھی مِلالے:
مَا شَاءَ اللہُ کَانَ وَمَا لَمْ یَشَأْ لَمْ یَکُن (ترجَمہ: جو اللہ عَزَّوَجَل نے چاہاہوا،جو نہیں چاہا نہ ہوا)
(دُرِّمُختار ورَدُّالْمُحتار ج۲ص۸۲، عالمگیری ج۱ص۵۷)
اَلصَّلٰوۃُ خَیْرٌ مِّنَ النَّوْم کے جواب میں کہے:
صَدَقْتَ وَ بَرَرْتَ وَبِالْحَقِّ نَطَقْت ( ترجَمہ :تُوسچّا اورنیکوکارہے اورتُونے حق کہا ہے )
(دُرِّمُختار ورَدُّالْمُحتار ج۲ص۸۳)
اِقامت کاجواب مُسْتَحَبہے۔ اس کاجواب بھی اسی طرح ہے فرق اتنا ہے کہ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃ کے جواب میں کہے: