Brailvi Books

فیضانِ اذان
21 - 22
 ٹکٹیں  ختم ہو جائیں  گی!‘‘
جواب: کفر ہے ۔کیوں  کہ مَعَاذَ اللہ  یہ اذان کا مذاق اُڑانا ہوا۔میرے آقا اعلیٰ حضرت،          اِمامِ اَہلسنّت،مولاناشاہ امام اَحمد رضا خانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰنکی خدمتِ بابرکت  میں  سُوال ہوا: جناب کا کیا ارشاد ہے اس مسئلہ میں  کہ زید نے مُؤَذِّنِ مسجِد کی اذان کے ساتھ تَمَسخُر (یعنی مذاق) کیا یعنی لفظ حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ سُن کر  یو ں  مُضْحَکہ( یعنی مذاق) اُڑایا :( بَھیّالَٹھ چلا) آیا زَید کے لئے حکمِ اِرتِداد و سقوطِ نکاح ثابِت ہوا یا نہیں ؟ اور زَید کا نِکاح ٹوٹا یا نہیں ؟اِلخ ۔ الجواب:اذان سے  اِستہزا( یعنی مذاق کرنا) ضَرور کفر ہے اگر اذان ہی سے اُس نے اِستہزا (یعنی مذاق) کیا تو بلاشبہکافر ہو گیا، اس کی عورت اس کے نکاح سے نکل گئی ، یہ اگر پھر مسلمان ہو اور عورت اُس سے نِکاح کرے اُس وقت وطی( یعنی ہم بستری) حلال ہو گی ورنہ زِنا۔ اور عورت اگر بِلا اسلام و نِکاح اُس سے قربت پر راضی ہو وہ بھی زانِیہ ہے۔ اور اگر اذان سے اِستِہزا (یعنی مذاق اُڑانا) مقصود نہ تھا بلکہ خاص اُس مُؤَذِّن سے بَاِ یْں  وجہ (یعنی اس وجہ سے )کہ وہ غَلط پڑھتا ہے اِستہزا کیا(یعنی مذاق )تو اِس حالت میں  ( نہ کافر ہو گا نہ نکاح ٹوٹے گا مگر) زَید کو تجدید اسلام و تجدید نکاح کا حکم دیا جائے گا۔ واللہُ تعالٰی اَعْلَم۔                               (فتاوٰی رضویہ ج ۲۱ ص۲۱۵)