Brailvi Books

فیضانِ اذان
20 - 22
 بدعت ہے اور یقینا ہر وہ بدعت بُری ہے جو کسی سنّت کے خِلاف یا سنّت کو مٹانے والی ہو ۔ چُنانچِہ حضرت سیِّدُنا شیخ عبد الحق مُحدِّث دہلوی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ القَوِی فرماتے ہیں  :جو بدعت اُصول اور قواعدِ سنّت کے موافِق اور اُس کے مطابِق قِیاس کی ہوئی ہے ( یعنی شریعت و سنّت سے نہیں  ٹکراتی) اُس کو بدعتِ حَسَنہ کہتے ہیں  اور جو اس کے خِلاف ہو وہ بدعت گمراہی کہلاتی ہے ۔	                                        (اَشِعَّۃُ اللَّمعات ج۱ص۱۳۵)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب!          صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
	اب ایمان کی حفاظت کیلئے کڑھتے ہوئے دعوتِ اسلامی کے اِشاعتی اِدارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ  692 صَفحات پر مشتمل کتاب ، ’’کفریہ کلمات کے بارے میں  سوال جواب‘‘ صَفْحَہ359تا362کا مضمون مُلاحظہ فرمایئے:
سُوال: اذان کی توہین کرنا کیسا؟
جواب: اذان شَعائر اسلام میں  سے ہے ۔کسی بھی شِعارِ اسلام کی توہین کفر ہے۔
حیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ کا مذاق اُڑانا
سُوال: اذان میں  حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃ ( یعنی آؤ نماز کی طرف) یا حَیَّ عَلَی الْفَلَاح ( یعنی آؤ بھلائی کی طرف) سن کر مذاق میں  یہ کہنا کیسا کہ:’ ’آؤ سینما گھر کی طرف ورنہ