اورگناہ ہے ۔( مَعَاذَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ)
جوابِ وَسوَسہ:اگریہ قاعِدہ تسلیم کرلیاجائے کہ جوکام اُس دور میں نہیں ہوتاتھاو ہ اب کرنابُری بدعت اورگناہ ہے توپھر فی زمانہ نظام دَرہم برہم ہوجائیگا۔ بے شمار مثالوں میں سے فقط12مثالیں پیش کرتاہوں کہ یہ کام اُس مُبارَک دور میں نہیں تھے اوراب ان کوسب نے اپنایا ہواہے:{۱}قراٰنِ پاک پرنُقطے اور اِعراب حَجّاج بن یوسُف نے ۹۵ھ میں لگوائے {۲}اسی نے ختمِ آیات پرعَلامات کے طورپرنُقطے لگوا ئے{۳} قراٰنِ پاک کی چھپائی {۴}مسجِدکے وسط میں امام کے کھڑے رہنے کیلئے طاق نُما محراب پہلے نہ تھی وَلید مروانی کے دَورمیں حضرت سیِّدُناعمربن عبدالعزیز عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَفیظ نے اِیجاد کی۔ آج کوئی مسجِد اس سے خالی نہیں {۵}چھ کلمے {۶}علمِ صَرف ونَحو {۷} علمِ حدیث اور احادیث کی اَقسام {۸}درسِ نظامی {۹}شریعت وطریقت کے چارسلسلے {۱۰}زَبان سے نَمازکی نیّت{۱۱}ہوائی جہاز کے ذَرِیعے سفرِحج {۱۲} جدید سائنسی ہتھیاروں کے ذَرِیعے جہاد۔یہ سارے کام ا ُس مبارَک دَورمیں نہیں تھے لیکن اب انہیں کوئی گناہ نہیں کہتا توآخراذان واقامت سے پہلے میٹھے میٹھے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی پردُرُودوسلام پڑھنا ہی کیوں بُری بدعت اورگناہ ہوگیا!یاد رکھئے کسی معاملے میں عدمِ جوازکی دلیل نہ ہونا خود دلیلِ جواز ہے ۔ یقینا ، یقینا ، یقینا ہروہ نئی چیزجس کوشَریعت نے مَنع نہیں کیاوہ مُباح اور جائز ہے اوریہ امرِمُسَلَّمہے کہ اذان سے پہلے دُرُودشریف