اَلصَّلوٰۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا رَسُولَ الله وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا حَبِیْبَ الله
اَلصَّلوٰۃُ وَ السَّلَامُ عَلَیْكَ یَا نَبِیَّ الله وَعَلٰی اٰلِكَ وَ اَصْحٰبِكَ یَا نُوْرَ الله
پھردُرُودوسلام اوراذان میں فَصل(یعنی گیپ)کرنے کے لیے یہ اعلا ن کیجئے: ’’اذان کا اِحترام کرتے ہوئے گفتگو اورکام کاج روک کر اذان کا جواب دیجئے اور ڈھیروں نیکیاں کمائیے۔‘‘اس کے بعد اذان دیجئے ۔ درود وسلام اور اِقامت کے درمِیان مسجِد میں یہ اعلان کیجئے:’’اِعتکاف کی نیّت کرلیجئے ،مَوبائل فون ہوتو بند کردیجئے۔‘‘اذان واقامت سے قبل تَسمیہ اوردُرُودوسلام کے مخصوص صیغوں کی مَدَنی التجااس شوق میں کررہاہوں کہ اس طرح میرے لئے بھی کچھ ثوا بِ جارِیّہ کاسامان ہوجائے اورفَصل( یعنی گیپ رکھنے) کامشورہ فتاوٰی رضویہ کے فیضان سے پیش کیاہے۔چُنانچہِ ایک اِستِفتاء کے جواب میں امام اہلسنّت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں :’’دُرُودشریف قبل اِقامت پڑھنے میں حَرَج نہیں مگر اِقا مت سے فَصْل (یعنی فاصِلہ یاعلیٰحَدگی)چاہئے یادُرُودشریف کی آواز،آوازِ اِقامت سے ایسی جدا (مَثَلاً دُرُود شریف کی آوازاِقامت کی بہ نسبت کچھ پست)ہوکہ امتیاز ر ہے اورعوام کودُرُودشریف جُزئِ اِقامت(یعنی اِقامت کا حصّہ) نہ معلوم ہو۔‘‘ (فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۵ص۳۸۶)
وَسوَسہ: سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی حیاتِ ظاہری اوردَورِ خُلفائے راشِدین عَلَيهِمُ الّرِضْوَان میں اذان سے پہلے دُرُودشریف نہیں پڑھا جاتا تھا لہٰذا ایسا کرنا بُری بدعت