اُتارے جاتے ہیں وہ جگہ خارِجِ مسجِدہوتی ہے وہاں اذان دینابِلاتکلُّف مطابِقِ سنّت ہے۔(فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہج۵ص۴۱۲،۴۱۱،۴۰۸)جُمُعہ کی اذانِ ثانی جو آج کل( خطبہ سے قبل) مسجد میں خطیب کے مِنبر کے سامنے مسجِدکے اندردی جاتی ہے یہ بھی خلافِ سنّت ہے، جُمُعہ کی اذانِ ثانی بھی مسجِدکے باہَردی جائے مگر مُؤَذِّنخطیب کے سامنے ہو۔
سو شہیدوں کا ثواب کمائیے
سیِّدی اعلیٰ حضر ت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں : اِحیائے سنّت عُلَماکاتو خاص فرضِ مَنْصَبی ہے اور جس مسلمان سے ممکِن ہواُس کیلئے حُکم عام ہے، ہرشہرکے مسلما نو ں کو چاہئے کہ اپنے شہریا کم ازکم اپنی اپنی مساجِد میں ( پانچوں نمازوں کی اذان اور جمعہ کی اذانِ ثانی مسجِدکے باہَردینے کی)اس سُنَّت کوزندہ کریں اور سوسوشہیدوں کا ثواب لیں۔ رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فَرمان ہے:’’جوفسادِاُمّت کے وقت میری سنّت کو مضبوط تھامے اسے سو شہیدوں کا ثواب ملے۔‘‘ (اَلزُّھْدُ الْکبیر لِلبَیہَقی ص۱۱۸حدیث۲۰۷،فتاوٰی رضویہ ج ۵ص۴۰۳) اِس مسئلے کی تفصیل کیلئے فتاوٰی رضویہمُخَرَّجہ جلد5 ’’بابُ الْاذانِ وَالْاِقامۃ ‘‘ کامُطالَعَہ فرمائیے۔
اذان سے پہلے یہ دُرُودِ پاک پڑھئے
اَذان واِقامت سے قبل بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّ حِیْم پڑھ کر دُرُو د وسلام کے یہ صِیغے پڑھ لیجئے :