{۵}بد مِزاج جانورکے کان میں {۶}لڑائی کی شدّت کے وقت{۷}آتَش زَدَگی (آگ لگنے ) کے وقت{۸}میِّت دَفن کرنے کے بعد{۹}جِنّ کی سرکشی کے وَقت (مَثَلاً کسی پر جِنّ سُوار ہو) {۱۰}جنگل میں راستہ بھول جائیں اورکوئی بتانے والانہ ہو اُس وقت۔(بہارِ شریعت ج۱ص۴۶۶، رَدُّالْمُحتار ج۲ص۶۲) نیز {۱۱} وَبا کے زمانے میں بھی اذان دینا مُسْتَحَب ہے ۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۴۶۶،فتاوٰی رضویہ مُخَرَّجہ ج۵ص۳۷۰)
مسجِد میں اذان دیناخِلافِ سُنَّت ہے
آج کل اکثرمسجِدکے اندر ہی اذان دینے کارَواج پڑگیاہے جوکہ خلافِ سنّت ہے۔ ’’عالمگیری‘‘وغیرہ میں ہے اذان خارِجِ مسجِدمیں کہی جائے مسجِدمیں اذان نہ کہے۔ ( عالمگیری ج۱ص۵۵)میرے آقا اعلٰی حضرت،اِمامِ اَہلسنّت، ولیِ نِعمت، عظیمُ البَرَکت، عظیمُ المَرْتَبت،پروانۂِ شمعِ رِسالت،مُجَدِّدِ دین ومِلَّت، حامیِ سنّت ، ماحِیِ بِدعت، عالِمِ شَرِیْعَت ، پیِرطریقت،باعثِ خَیْروبَرَکت، حضرتِ علّامہ مولانا الحاج الحافِظ القاری شاہ امام اَحمد رَضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرحمٰنفرماتے ہیں : ایک بار بھی ثابت نہیں کہ حُضُورِ اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے مسجِدکے اندراذان دلوائی ہو۔ سیِّدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہمزید فرماتے ہیں : مسجِد میں اذان دینی مسجِدو دربارِالٰہی کی گُستاخی وبے ادبی ہے۔ صحنِ مسجِدکے نیچے جہاں جُوتے