خاذان کے دوران چلنا ،پھرنا ،برتن،گلاس وغیرہ کوئی سی چیز اُٹھانا ،کھانا وغیرہ رکھنا ، چھوٹے بچّوں سے کھیلنا ،اِشاروں میں گفتگو کرنا وغیرہ سب کچھ موقوف کردینا ہی مناسِب ہے۔
خجواَذان کے وَقت باتوں میں مشغول رہے ا س کا مَعَاذَ اللہخاتمہ بُراہونے کا خوف ہے ۔
(بہارِ شریعت ج۱ص۴۷۳)
خراستے پرچل رہاتھاکہ ا ذان کی آوازآئی تو(بہتر یہ ہے کہ) اُتنی دیرکھڑا ہوجائے (چپ چاپ ) سُنے اورجواب دے۔(عالَمگیری ج۱ص۵۷،ایضاً)ہاں دورانِ اذان مسجِد یا وُضو خانے کی طرف چلنے اوروُضو کرنے میں کوئی حَرَج نہیں اِس دوران زَبان سے جواب بھی دیتے رہئے۔
خاذان کے دوران استنجا خانے جانا بہتر نہیں کیونکہ وہاں اذان کا جواب نہ دے سکے گا اور یہ بہت بڑے ثواب سے محرومی ہے البتہ شدید حاجت ہو یاجماعت جانے کا اندیشہ ہو تو چلا جائے ۔
خ اگرچنداذانیں سُنے تواس پر پہلی ہی کاجواب ہے اوربہتریہ ہے کہ سب کا جواب دے۔(دُرِّمُختار ورَدُّالْمُحتار ج۲ص۸۲،بہارِ شریعت ج۱ص۴۷۳)اگربوقتِ اذان جواب نہ دیاتواگر زِیادہ دیرنہ گزری ہوتوجواب دے لے ۔ (دُرِّمُختار ج۲ص۸۳)
"یا مصطفے" کے سات حروف کی
نسبت سے اقامت کے 7 مدنی پھول
خاِقامت مسجِدمیں امام کے عین پیچھے کھڑے ہوکر کہنابہترہے اگر عین پیچھے موقع نہ ملے