اِقامت کہہ لی توکراہت نہیں مگربہتریہ ہے کہ اذان بھی کہہ لے۔چاہے تنہا ہویااس کے دیگرہمراہی وَہیں موجودہوں۔ (بہارِ شریعت ج۱ص۴۷۱،دُرِّمُختار ورَدُّالْمُحتار ج۲ص۷۸)
خوَقت شُروع ہونے کے بعداذان کہئے اگر وَقت سے پہلے کہہ دی یا وقت سے پہلے شُروع کی اوردورانِ اذان وقت آگیادونوں صورَتوں میں اذان دوبارہ کہئے۔ (الہدایۃ ج ۱ ص۴۵) مُؤَذِّنصاحِبان کوچاہئے کہ وہ نقشہ نِظام الْاوقات دیکھتے رہا کریں۔ کہیں کہیں مُؤَذِّن صاحِبان وَقت سے پہلے ہی اذان شُروع کردیتے ہیں۔امام صاحِبان اورانتِظامیہ کی خدمت میں بھی مَدَنی التجاہے کہ وہ بھی اس مسئلے ( مَسْ ۔ئَ ۔لَے)پرنظر ر کھیں۔
خخواتین اپنی نَمازاداپڑھتی ہوں یاقضااس میں ان کیلئے اذان واِقامت کہنامکروہ ہے ۔
(دُرِّمُختار ج۲ص۷۲)
خ عورَتوں کوجماعَت سے نَمازاداکرنا، ناجائز ہے۔ (ایضاًص۳۶۷،بہارِ شریعت ج۱ص۵۸۴)
خسمجھداربچّہ بھی اذان دے سکتا ہے۔ (دُرِّمُختار ج۲ص۷۵)
خبے وُضُوکی اذان صحیح ہے مگربے وُضُوکااذان کہنامکروہ ہے۔
(بہارِ شریعت ج۱ص۴۶۶،مَراقی الْفَلاح ص۴۶)
خخُنْثٰی،فاسِق اگرچِہ عالِم ہی ہو،نشہ والا،پاگل،بے غُسلا اورناسمجھ بچّے کی اذان مکروہ ہے۔ان سب کی اذان کا اِعادہ کیاجائے۔(بہارِ شریعت ج۱ص۴۶۶،دُرِّمُختار ج۲ص۷۵)
خاگرمُؤَذِّنہی امام بھی ہوتوبہترہے۔ (دُرِّمُختار ج۲ص۸۸)