ارشاد فرمایا: جو عمار کو برا بھلا کہے خدا اس کا برا کرے، جو عمار سے بغض رکھے خدا اس سے ناراض ہو جائے، جو عمار پر لعن طعن کرے خدا اس پر لعن طعن کرے۔ حضرتِ سَیِّدُنا عماررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ چونکہ حضرت سَیِّدُنا خالد بن ولیدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بات سن کر غصے سے بارگاہِ بے کس نواز سے روانہ ہو چکے تھے لہٰذا حضرت سَیِّدُنا خالد بن ولیدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سرکار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا یہ فرمان سن کر فوراً ان کے پیچھے دوڑے اور راستے میں ہی انہیں جا لیا اور پیچھے سے ان کا دامن پکڑ کر لپٹ گئے اور معذرت کر کے ان کو راضی کر لیا اس موقعہ پر یہ آیتِ کریمہ نازل ہوئی: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اَطِیۡعُوا اللہَ وَاَطِیۡعُوا الرَّسُوۡلَ وَ اُولِی الۡاَمْرِ مِنۡکُمْ ۚ فَاِنۡ تَنَازَعْتُمْ فِیۡ شَیۡءٍ فَرُدُّوۡہُ اِلَی اللہِ وَالرَّسُوۡلِ اِنۡ کُنۡتُمْ تُؤْمِنُوۡنَ بِاللہِ وَالْیَوْمِ الۡاٰخِرِ ؕ ذٰلِکَ خَیۡرٌ وَّ اَحْسَنُ تَاۡوِیۡلًا ﴿٪۵۹﴾ (پ۵، النساء:۵۹)
ترجمۂ کنز الایمان: اے ایمان والو حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اُسے اللہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ و قیامت پر ایمان رکھتے ہو یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا۔ (تفسیر الطبری، پ۵، النساء، تحت الایۃ:۵۹، ج۴، ص۱۵۱)
سُبحٰن اللہ عَزَّ وَجَلَّ! پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ ہمارے