Brailvi Books

فیصلہ کرنے کے مدنی پھول
10 - 56
رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے عذر پیش کیا کہ انہیں نسیان کا مرض لاحق ہے۔ تو خلیفہ نے کہا کہ وہ آپ کو ایسے مغزیات وغیرہ کھلائے گا کہ یہ مرض ختم ہو جائے گا۔ پھر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اپنی کمزوری وناتوانی کا ذکر کیا تو خلیفہ نے کہا کہ ہم اس کے خاتمے کے لئے آپ کو روغنِ بادام سے تیار کردہ حلوہ جات کھلایا کریں گے۔ چنانچہ، جب کوئی راہِ نجات نہ پائی تو چار وناچار راضی ہو کر فرمانے لگے: مجھے منصبِ قضا منظور تو ہے مگر اس سلسلے میں مَیں کسی کی پرواہ نہ کروں گاخواہ وہ آپ کا درباری و قریبی ساتھی ہی ہو۔ خلیفہ نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی یہ بات بھی مانتے ہوئے کہا مجھے منظور ہے: آپ کو حق حاصل ہو گا اگر فیصلہ میرے یا میری اولاد کے خلاف بھی ہوا تو کر دیجئے گا۔ اس طرح آپ کو منصبِ قضا پر فائز کر دیا گیا۔ ایک دن آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ مسندِ قضا پر تشریف فرما تھے کہ خلیفہ کا ایک خاص غلام حاضر ہوا جس کا کسی کے ساتھ جھگڑا ہو گیا تھا۔ اس غلام نے اپنے مقابل سے آگے بڑھ کر ممتاز جگہ بیٹھنا چاہا تو حضرت سیِّدُنا شریکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اسے ڈانٹ دیا۔ تو وہ برہم ہو کر بولا: لگتا ہے آپ احمق ہیں۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: میں نے پہلے ہی تمہارے آقا سے کہا تھا مگر وہ نہیں مانا اور مجھے زبردستی قاضی بنا دیا۔ چنانچہ اس کے بعد آپ کو اس منصب سے ہٹا دیا گیا۔
 (المناقب للکردری، ج۱، ص۲۰۴ تا ۲۰۵)