نہ آئے تھے۔ پھر میری زندگی نے ایک نیا رخ لیا تومیرے اعمال میں نکھار آنے لگا، ہوا کچھ اس طرح کہ: رمضان المبارک کا رحمتوں بھرا مہینہ تشریف لایا تو میرا ایک دوست (جو ایک محکمے میں ملازم تھا) اکثر اوقات میرے پاس آیا کرتا۔ ہم دونوں نے فیصلہ کیا کہ اس رمضان میں ہم نمازِ تراویح کی ادائیگی کے لیے اپنے گاؤں کے قریبی شہر کی مسجد میں جایا کریں گے۔ چنانچہ ہم روزانہ شہر کی مسجد میں نمازِ تراویح ادا کرنے کے لئے جانے لگے۔ اسی مسجد میں دعوتِ اسلامی کے تحت مدرسۃُالمدینہ (بالغان) کی ترکیب بھی تھی۔ ایک روز ایک سبز عمامے والے اسلامی بھائی نے سلام و مصافحے کے بعد انتہائی عاجزی و اِنکساری سے دل موہ لینے والے انداز میں مجھے مدرسۃُ المدینہ میں شرکت کی دعوت پیش کی۔ بات میری سمجھ میں آئی اور میں سعادت سمجھتے ہوئے بلا چون و چرا مدرسۃُ المدینہ میں شریک ہو گیا۔ پڑھائی کے اختتام پر مدرسہ پڑھانے والے مبلّغِ دعوتِ اسلامی نے شفقت بھرے اندازمیں مجھ سے ملاقات کی اور مدنی ماحول کی برکتیں بیان کیں ، ان کی مٹھاس بھری گفتگو مجھے بہت اچھی لگی۔ میں نے روزانہ شرکت کو اپنا معمول بنا لیا۔ اَلْحَمْدُلِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اس مدرسے کی برکتوں سے میرے دل میں مدنی انقلاب برپا ہو گیا اور میں گناہوں سے تائب ہو کر فلاحِ دارین کے لیے دعوتِ اسلامی کے
مدنی ماحول سے وابستہ ہو گیا۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب!صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد