اسلامی کے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کا معمول بن گیا، آہستہ آہستہ میں مشکبار مدنی ماحول کے قریب ہوتا گیا، یہاں تک کہ میں نے بھی داڑھی اور عمامہ شریف اپنا لیا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اب میں سنّتوں بھری زندگی بسر کر رہا ہوں ، یہ سب مدرسۃُ المدینہ (بالغان) کافیضان ہے کہ مجھے گناہوں بھری زندگی سے نجات مل گئی۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَررَحمت ہواوران کے صد قے ہماری مغفِرت ہو۔
صَلُّوْاعَلَی الْحَبِیب!صلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{7}میں فلم بینی کاعادی تھا
میانوالی (پنجاب، پاکستان) کے میانہ محلہ کے مقیم اسلامی بھائی کے بیان کا لُبِّ لُباب ہے: میں فلم بینی کا عادی تھا، پورا پورا دن ٹی وی دیکھنے میں صرف ہو جاتا۔ شام ہوتی تو فکرِآخرت سے غافل دوستوں کی محفل میں بیٹھ کر فلموں کی داستانیں سننے سنانے میں مشغول ہو جاتا۔ میری خزاں رسیدہ زندگی میں بہار کچھ اس طرح آئی کہ ایک دن میری ملاقات دعوتِ اسلامی سے وابستہ ایک اسلامی بھائی سے ہوئی تو انہوں نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے شفقت بھرے انداز میں مجھے مدرسۃُ المدینہ (بالغان) میں شرکت کی دعوت پیش کی، جو میانوالی شہر کی مشہور شاہی مسجد میں قائم تھا۔