{6}آوارہ گردی سے توبہ
ایک اسلامی بھائی کے بیان کالُبِّ لُباب ہے کہ مدنی ماحول سے وابستگی سے قبل میں بے نمازی تھا۔ گلیوں میں آوارہ گردی کرنا میرا طُرّۂ امتیاز تھا۔ دوستوں کے جھرمٹ میں وقت کی دولت کے برباد ہونے کا احساس تک نہ ہوتا۔ میری نافرمانیوں بھری زندگی میں اعمالِ صالحہ کی بہار کچھ اس طرح آئی کہ ایک روز دعوتِ اسلامی سے وابستہ ایک اسلامی بھائی نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے مجھے مدرسۃُالمدینہ (بالغان) میں تجوید کے ساتھ قراٰنِ پاک پڑھنے کی دعوت دی۔ میں نے سنی اَن سنی کر دی۔ وہ اسلامی بھائی گاہے گاہے دعوت دیتے رہتے۔ ایک دن دل میں خیال آیا کہ اتنی مرتبہ دعوت دی ہے میں ہر مرتبہ ٹال دیتاہوں اس مرتبہ شرکت کر ہی لیتا ہوں۔ یہ سوچ کر میں مدرسۃُ المدینہ (بالغان) میں شریک ہوگیا۔ مدرسۃُ المدینہ (بالغان) میں نہ صرف قراٰنِ مجید درست مخارج کے ساتھ پڑھنے کی تعلیم دی جا رہی تھی بلکہ نمازروزہ وغیرہ کے مسائل اور میٹھے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی پیاری پیاری سنّتیں سیکھنے سکھانے کا سلسلہ بھی تھا۔ مدرسۃُ المدینہ(بالغان) کے محبت بھرے ماحول نے مجھے متأثر کر دیا چنانچہ میں پابندی سے مدرسے جانے لگا۔ اس کی برکت سے میرا دعوتِ