آخرت کی تیاری کا ذہن بناتے۔ ایک روز جب میں امام صاحب سے ملنے گیا تو میری نظر اچانک ایک ضخیم کتاب پر پڑی جس پر جلی حروف میں ’’فیضانِ سنّت‘‘ لکھا ہوا تھا۔ میں نے اسے اٹھایا اور مطالعہ کرنا شروع کر دیا، کتاب میں لکھے ایمان افروز واقعات اور بالخصوص دُرُود وسلام کے فضائل پڑھ کر دل باغ باغ ہو گیا۔ کتاب کا حرف حرف عشقِ رسول میں ڈوبا ہوا تھا یہی وجہ تھی کہ دل بھرہی نہیں رہا تھا۔ اب تو میری عادت بن گئی کہ روزانہ شام کے وقت امام صاحب کے پاس آتا اور دیر تک مطالعہ کرتا رہتا۔ اس طرح میری دُرُودِ پاک کی بھی عادت بن گئی۔ ایک مرتبہ سردیوں کی شام مَیں ہوٹل پرفلم دیکھنے جا رہا تھا کہ اچانک میری ملاقات امام صاحب سے ہو گئی، انہوں نے مجھے دعوتِ اسلامی کے ہفتہ وار اجتماع میں شرکت کی دعوت پیش کی۔ میں چونکہ شرکت نہیں کرنا چاہتا تھا لہٰذا بہانہ بنایا کہ سردی بہت ہے، میں گھر سے چادر لے آؤں۔ میرا یہ کہناتھا کہ امام صاحب نے اپنی چادر اتاری اور مجھے اوڑھا دی۔ میں نے چادر لینے سے انکار کیا مگر ان کے پُرخلوص اصرار کے سامنے ہتھیار ڈالنا ہی پڑے۔ میں حیران رہ گیا کہ اتنی سردی میں کوئی اس طرح بھی ایثار کر سکتا ہے۔ بالآخر میں سنّتوں بھرے اجتماع میں شریک ہو ہی گیا۔ سنّتوں بھرے اجتماع کا روح پرور منظر دیکھ کر میری تو آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں مجھے احساس ہوا کہ افسوس! میں تو فانی