تھا۔ کراٹے رینکنگ کے مطابق میری گرین بیلٹ تھی (کراٹے کے کھیل میں یہ ایک درجہ ہے) میں اپنی ہی دنیا میں مست تھا۔ وقت کے ساتھ ساتھ میرے نت نئے شوق و ارادے بڑھنے لگے۔ یہاں تک کہ میں نے باقاعدہ ایک ماہر استاد سے بریک ڈانس (ایک مخصوص رقص،ناچ) سیکھنا شروع کر دیاا پنے فن میں میں نے اتنی مہارت حاصل کرلی کہ میرا استاد جو مجھے ڈانس سکھاتا تھا 1992ء میں پاک پتن چلا گیا۔ میں نے استاد کی غیر موجودگی میں ڈانس کلب بہترین انداز میں سنبھالا۔ ڈانس سیکھنے والے لڑکوں کی تعداد بھی بڑھ گئی۔ وقت کے ساتھ ساتھ مجھے شہرت ملی تو میں لیاقت پور شفٹ ہو گیا۔ یہاں بھی اپنے فن کاخوب مظاہرہ کیا اور جلد ہی شاگردوں میں اضافہ ہونے لگا۔ اسی دوران میں اسٹیج ڈرامے کروانے والی ایک مقامی آرٹ کونسل کا رکن بھی بن گیا۔ مجھے ڈراموں میں گانوں اور ڈانس کے لئے مدعو کیا جاتا۔ اس طرح میں لوگوں سے خوب دادِ تحسین حاصل کرتا۔ یوں میرے شب وروز مزید گناہوں کی نذر ہونے لگے۔ ان گناہوں میں گھِرے ہونے کے باوجود کبھی کبھار نماز پڑھنے مسجد چلا جایا کرتا تھا۔ یہی نماز پڑھنا ہی میری اصلاح کا سبب بنا۔ میری خوش نصیبی کہ میں جس مسجد میں نماز پڑھتاتھا وہاں کے امام صاحب دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ تھے۔ میں جب بھی مسجد جاتا وہ انتہائی ملنساری سے ملاقات فرماتے اور قبرو