Brailvi Books

بیمار عابد
23 - 46
ہے کہ ڈاکٹر نے مہینے میں ایک مرتبہ اِس طرح کھانے کی اجازت دی ہو یا یہ جملہ کہتے وَقت قائل کی (یعنی کہنے والے کی) توجّہ اپنے کھانے کی طرف نہ رہی ہو۔اسی طرح بقیہ جملوں میں بھی بَہُت سے اِحتمالات وقِیاسات ہو سکتے ہیں ۔
{۱}آپ تو مَاشَآءَ اللہبہت صبر (یا ہمت ) والے ہیں {۲} آپ نے تو بڑے بڑے دُکھ اٹھائے ہیں مگر کبھی ’’اُف‘‘ تک نہیں کیا{۳}آپ نے تو ہمیشہ صبر ہی کیا ہے {۴} واہ! بھئی !      واہ!آپ کے چہرے پر تو ’’پانی‘‘ آ گیاہے{۵}مَاشَآءَ اللہ اب توآپ بالکل ٹھیک ہو چکے ہیں! {۶} آپ تو بیمار لگ ہی نہیں رہے!{۷} آپ کی بیماری بھاگ گئی ہے! {۸} نہیں ! نہیں ! آپ کو تو کچھ بھی نہیں ہوا ہے{۹} مبارک ہو!آپ کی ساری رپورٹیں کلئیر آئی ہیں {۱۰} تشویشناک مرض پر مطّلع ہونے کے باوُجُود کہنا:’’گھبرانے کی کوئی بات نہیں ،ڈاکٹر تو خوامخواہ ہی ڈرا دیتے ہیں ‘‘ {۱۱}فُلاں کو بھی یہ مرض ہوا تھا دو دن میں ٹھیک ہوگیا تھا تم بھی جلدی ٹھیک ہوجاؤ گے (جس مریض کا حوالہ دے رہے ہوتے ہیں اس کا حقیقت کی دنیا میں کوئی وجود نہیں ہوتا ){۱۲} بُخار ُوخار نہیں ہے‘‘{۱۳}دل کی تائید نہ ہونے کے باوُجُود   محض تسلی دینے کیلئے سخت بیمار سے کہنا:’’بھائی! تم تو چھوٹی سی بیماری میں دل ہار بیٹھے !‘‘
مریض کے جھوٹ بولنے کی13مثالیں 
(جو بات سچ کا الٹ ہے وہ جھوٹ ہے)
{۱}کینسر وغیرہ کے اندیشے کے موقع پر کہنا:’’ مجھے اپنی بیماری کی کوئی پروا نہیں ، بس