مَرَض ٹھیک ہو جانے اور معمولی سا رہ جانے کی صورت میں بھی’’ ٹھیک ہوں ‘‘کہنے میں حَرَج نہیں البتّہ ایسے موقع پر بالکل ٹھیک ہوں ، فرسٹ کلاس طبیعت ہے،اے ون ہوں ، ذرَّہ برابر بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے اور اِسی معنیٰ کے دیگر الفاظ کہنا گناہ بھرا جھوٹ شُمار ہوں گے۔
اَلحَمدُ لِلّٰہ علٰی کُلِّ حالکہنے کی ایک نیّت
کسی نے طبیعت پوچھی اور مریض کے منہ سے بِغیر کسی نیّت کے بے اختیار نکلا : ’’اَلحَمدُ لِلّٰہ ‘‘ تو اس میں حرج نہیں ۔ یا بیماری کی طرف توجُّہ ہونے کے باوُجُود’’ ٹھیک ہوں ‘‘کے معنیٰ میں نہیں بلکہ ہر حال میں شکرِ الٰہی بجالانے کی نیّت سے کہا: ’’اَلحَمدُ لِلّٰہ علٰی کُلِّ حال‘‘(یعنی ہر حال میں اللہ کا شکر ہے ) تو اس صورت میں بھی جھوٹ نہیں ۔
مریض کو تسلی دینے کیلئے بولے جانے والے جھوٹ کی13 مثالیں
(جو بات سچ کا الٹ ہے وہ جھوٹ ہے)
ذیل میں جو جملے دئیے جارہے ہیں یہ جھوٹ بھی ہو سکتے ہیں اور نہیں بھی ،یونہی اِن کے بولنے میں رخصت کی صورت بھی ہو سکتی ہے اور نہیں بھی، لہٰذا اگر کوئی دوسرا شخص یہ
جملے بولے تو ہم اُس کے بارے میں گناہ گار ہونے کی بدگمانی نہ کریں البتّہ اپنی حد تک اِس طرح کے جملے بولتے وقت بات کی صداقت اور اپنی نیّت کا خیال رکھیں ۔سمجھانے کے لئے ایک مثال عرض ہے کہ جیسے ایک آدَمی نے ہمارے سامنے مُرَغّن(یعنی تیل گھی والا) کھانا کھایااور کسی دوسرے شخص سے کہا کہ میں پرہیز کر رہا ہوں تو ضَروری نہیں یہ کہنا جھوٹ ہو کیونکہ ہو سکتا